ماڈیول 11- سرگرمی 6: غور وفکر
درسی کتاب سے یہ وضاحت کریں کہ آپ سروکاروں مثلاً آپ کے کلاس روم میں صنف، ماحولیات اور خصوصی ضروریات کو کیسے باہم مربوط کرسکتے ہیں۔
اپنے تاثرات کے اظہار سے پہلے ایک پل کے لیے غور و خوض کیجیے۔ بتائے گئے مراحل پر عمل کرکے بلاگ پر اپنی فہم میں دوسروں کو شریک کیجیے۔
اپنے تاثرات کے اظہار سے پہلے ایک پل کے لیے غور و خوض کیجیے۔ بتائے گئے مراحل پر عمل کرکے بلاگ پر اپنی فہم میں دوسروں کو شریک کیجیے۔
As language teachers, we should know how to make use of the linguistic awareness and knowledge of children to enhance the learning of the first language further and to support second and third language learning.
ReplyDeleteअध्यापक की नज़र में सभी बच्चे बराबर हैं चाहे बालक हो या बालिका
Deleteदर्सी किताबों के अस्बाक़ बच्चों की उम्र उनका रहने का माहौल से mutaabiqat और क्लास के माहौल को इस्तेमाल करेंगे इस तरह बच्चों मैं ज़बान के अस्बाक में दिलचस्पी पैदा की जानी चाहिए। nooruddinsaifi73@gmail.com
Deleteकक्षा में पाठ्यपुस्तक की गतिविधियां करने के अवसर समान रूप से सभी विद्यार्थियों को उपलब्ध कराएंगे उनमें किसी भी तरह का भेदभाव नहीं करेंगे चाहे वह जेंडर आधारित हो या दिव्यांग बच्चे हो पाठ्य पुस्तक पर आधारित गतिविधियां करने के अवसर हम सभी बच्चों को समान रूप से देंगे ताकि आगे समाज में वह सब एक साथ चल सके एक साथ आगे बढ़ सके
Deleteपुस्तक को रूचिपूर्ण किया जाना चाहिए
Deleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں ۔
DeleteAs being a teacher , we should promote multilingualism as it enhances the knowledge as well as develops skill in children , besides promoting primary language , we should motivate children to create interests in other languages too
DeleteUstad ki nazar me tamaam tulba o talibath eksan ka darja rakte hain , sinf ka imtiyaz na karte hue ladka ho ya ladki ameer ho ya gareeb , apahij ho ya accha tamam ko eksan k nazr me dekhna chahiye
DeleteThis comment has been removed by the author.
ReplyDeleteزبان ک استاد ہونے ساتھ ہمیں یہ بات اچھے سے معلوم ھونا چاہیئے کلاس کے ماحول کے ساتھ کیسے ملانا ھے۔
DeleteFor students a teacher should know about social,family background of the student. Every student has different power of learning.when a teacher comes to know about the students status,hi work becomes easy.he (the teacher) gets good result. Urdu is teaching as a language subject ,it's need hard work in a pleasant environment in which a student which ha no hesitation can make good progress. Thanks
ReplyDeleteछात्रों के लिए एक शिक्षक को छात्र की सामाजिक, पारिवारिक पृष्ठभूमि के बारे में जानना चाहिए। प्रत्येक छात्र में सीखने की शक्ति होती है। जब किसी शिक्षक को छात्रों की स्थिति के बारे में पता चलता है, तो काम आसान हो जाता है। उसे (शिक्षक को) अच्छे परिणाम मिलते हैं। उर्दू भाषा विषय के रूप में पढ़ा रही है, इसके लिए एक सुखद वातावरण में कड़ी मेहनत की जरूरत है जिसमें एक छात्र जो बिना किसी हिचकिचाहट के अच्छी प्रगति कर सकता है। धन्यवाद
DeleteAs language teachers, we should know how to make use of the linguistic awareness and knowledge of children to enhance the learning of the first language further and to support second and third language learning.
ReplyDeleteزبان کا استاد ہونے کے ساتھ ہمیں یہ بات اچھی طرح معلوم ہونا چاہئے گلاس کے ماحول کے ساتھ کسیے ملانا ہے
Deleteکلاس روم میں اساتذہ زبان کی تدریس کے ساتھ ساتھ یہ بھی خیال رکھنا چاہیے کہ وہ طلبہ کی ہمہ جہت ترقی کا بھی خیال رکھے
DeleteFor students a teacher should know about social,family background of the student. Every student has different power of learning.when a teacher comes to know about the students status,hi work becomes easy.he (the teacher) gets good result. Urdu is teaching as a language subject ,it's need hard work in a pleasant environment in which a student which ha no hesitation can make good progress. Thanks
ReplyDeleteAs language teachers we should know how to make use of the linguistic awareness and knowledge of children to enhance the learning of the first language further and to support second and third language Learning.
ReplyDeleteAs language teachers, we should know how to make use of the linguistic awareness and knowledge of children to enhance the learning of the first language further and to support second and third language learning.
ReplyDeleteطلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
ReplyDeleteفرزانہ خاتون
ReplyDeleteطلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں ۔
Delete
Deleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں
استاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے۔
ReplyDeleteمحمد لیاقت علی
عظیم آباد ، بھوج پور
استاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے
Deletet 17:45
Deleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں ۔
جب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے
ReplyDeleteاستاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے۔
Deleteمحمد لیاقت علی
عظیم آباد ، بھوج پور
REPLY
MOHD. AKHTAR SIDDIQUI P.S.Kalunankat Block Sridutt gunj district Balrampur U.P.
طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
ReplyDeleteنفیس رفیع
پس نوادہ
براولی گوپالگنج
استاد روحانی والدین کا درجا رکھتے ہے. استاد اپنے ساگردوں کو ءلم کے زیور سے أراستا کرتے یے اور ان کی اخلاقی تربیت کا فرایضا انجام دیتے ہیں. ایک اچھے استاد طالبا میں سنی ہوائ باتو کو سمجھ کر پڑھنے آسان اظہار کی صلاحیت تحریر میں مہارت پیدا کرتی ہے. وہ طلبا کی ذہن کو سمجھ کر اس کو سرگرمیوں میں مشغول کر زبان سیکھاتے ہے. وہ سبھی طلبا ءلم کو خول کر گفتگو کرنے کی آزادی دیتے ہیں جس سے کلاس روم خوشگوار ہو جاتی ہے طلبا میں زبان سمجھنے اور استعمال کرنے کیصلاحیت پیدا ہوتی ہیں.
ReplyDeleteدرسی کتابوں کے اسباب بچوں کی عمر،انکا رہنے کا ماحول کے مطابق اور کلاس کے ماحول کو استعمال کرینگے اس طرح بچوں میں زبان کے اسباق میں دلچسپی کی جانی چاہئے
ReplyDelete
Deleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں
بچّے اپنے درسی کتابوں میں موجود افانوں و نظموں سے سیکھتے ہیں ـ
ReplyDelete
Deleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے
کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے
DeleteDarsi kitabon se hame class room ki mahauliyat or zaruriyat ke bare me pta chalta hai ki bachho ko child friendly mahaul dena zaruri hai tabhi bachhe khud ko khul Ker samne layenge .jis se hame unki quality ki pta chal payega....
ReplyDelete
ReplyDeleteدرسی کتابوں کے اسباب بچوں کی عمر،انکا رہنے کا ماحول کے مطابق اور کلاس کے ماحول کو استعمال کرینگے اس طرح بچوں میں زبان کے اسباق میں دلچسپی کی جانی چاہئے
استاد بعد اپنی درسی کتابوں سے سے بچوں کو کو سب ٹھیک ٹھاک سے بڑھائیں گے گے جا استاد کا درجہ ماں باپ سے بڑھ کر ہوتا ہے ہے کیوں کی استاد بچوں کو زندگی سے جھڑنے کی صلاحیت دیتے ہیں ہیں اور مستقبل میں میں تیاری کا سبب بنتے ہیں جن سے بچے تے اپنی زندگی کو کامیابی کی طرف ملتے ہیں اس لئے استاد کا بہت بڑا رول ہوتا ہے ہے
Deleteदर्सी किताबों के अस्बाक़ बच्चों की उम्र उनका रहने का माहौल से mutaabiqat और क्लास के माहौल को इस्तेमाल करेंगे इस तरह बच्चों मैं ज़बान के अस्बाक में दिलचस्पी पैदा की जानी चाहिए।
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں ۔
Delete
ReplyDeleteاستاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔
Nacho m ling had bab ne krna chua na amari grabi ka bhad bhai krna cha bacha apni bhasa m accha sa samantha h
ReplyDeleteدور حاضر میں ترقی کی بنیاد مساواتی تعلیم پر ہے درسی کتب ہمارے لئے مستند رہبر ہوتی ہیں نصابی اسباق کے پیش نظر کھیل کی ترکیب ہم جماعتی (सामूहिक)
ReplyDeleteکارکردگی کا استعمال بہتر نتائج فراہم کرسکتا ہے
पाठ पुस्तकों को बच्चों की उम्र,रहने का माहौल और कक्षा के वातावरण के उपयोग पर आधारित होना चाहिए।को भाषा के पाठों में रुचि होनी चाहिए।
ReplyDeleteKitabon ko ruchipurn hona chahiye
ReplyDeleteطلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
ReplyDeleteتمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے
ReplyDelete
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں
کلاس روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف، ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچّوں کو درسی کتاب میں دے گۓ کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے۔ کہانی یا نظم کے ذریعے بچّوں کو صنف ، ماحول اور خصوصی ضروریات کے ساتھ شامل کرنے کے ذریعے رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے یا باہم مربوت کیا جا سکتا ہے۔
ReplyDeleteہاں ، بچوں کو اس طرح بچوں کو بہتر طریقے سے پڑھایا جا سکتا ہے۔
Deleteایک معلم کیلےُ ایسے بہت سارے مواقع ہیں جب وہ سبق کو دلچسپ اور پر اثر بنانے کےلےُ مختلف طریقوں کا استعمال کرتا ہے. ان میں خاص طور پر نظم خوانی, رول پلے, گروپ ورک, بحث و مباحثہ,تقریری اور تحریری مقابلہ وغیرہ میں صنف,ماحولیات اور خصوصی ضروریات کو باہم مربوط کیا جا سکتا ہے.
ReplyDeleteدرسی کتابوں کے اسباب بچوں کی عمر،انکا رہنے کا ماحول کے مطابق اور کلاس کے ماحول کو استعمال کرینگے اس طرح بچوں میں زبان کے اسباق میں دلچسپی کی جانی چاہئے
ReplyDeleteطلبا کے لے۶ کسی بھی استاد کو طا لب علم کے معا ثرتی خاندانی پس منظر قبیلے یا گا ۶و کے ماحول اور گھریلو مادری زبان کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے۔ہر طا لب علم میں سیکھنے کی قووت مختلف ہو تی ہیں۔جب کسی استاد کو طلبہ کی ہنر و حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو انکو سیکھانا استاد کے لے۶ اسان ہو جاتاہے۔اس سے اچھے نتیجے ملنے کی امید بھڑجاتےہیں
ReplyDelete
ReplyDeleteطلبا کے لے۶ کسی بھی استاد کو طا لب علم کے معا ثرتی خاندانی پس منظر قبیلے یا گا ۶و کے ماحول اور گھریلو مادری زبان کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے۔ہر طا لب علم میں سیکھنے کی قووت مختلف ہو تی ہیں۔جب کسی استاد کو طلبہ کی ہنر و حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو انکو سیکھانا استاد کے لے۶ اسان ہو جاتاہے۔اس سے اچھے نتیجے ملنے کی امید بھڑجاتےہیں
बच्चे अपनी पाठ्यपुस्तकों में मिथकों और कविताओं से सीखते हैं
ReplyDeleteBachchon mein mein khud mein khoobiyan penhan hoti hain .maholiyat se v khud seekhte hain. hame behtar mahol guide farahum karne ki jarurat hai .
ReplyDeleteطلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
ReplyDeleteبچے جب اسکول اتےھی۔ وہ اپنی زبان کے ساتھ بات چیت کر سکتا ھے۔ ھماری ذمداری ھے کے انکی پھلی زبان کی واقفیت میں مذید تیسری اور دوسری تیسری زبان کی اموزش میں مدد کے لیے کیسانیہ بیداری اور بچوں کی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے۔ بچوں کی ماقبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور انھیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے اگے برھنا چاہیے
ReplyDeleteکلاس روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف، ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچّوں کو درسی کتاب میں دے گۓ کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے۔ کہانی یا نظم کے ذریعے بچّوں کو صنف ، ماحول اور خصوصی ضروریات کے ساتھ شامل کرنے کے ذریعے رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے یا باہم مربوت کیا جا سکتا ہے۔
ReplyDeleteکلاس روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف، ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچّوں کو درسی کتاب میں دے گۓ کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے۔ کہانی یا نظم کے ذریعے بچّوں کو صنف ، ماحول اور خصوصی ضروریات کے ساتھ شامل کرنے کے ذریعے رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے یا باہم مربوت کیا جا سکتا ہے۔
ReplyDeleteبالکل درست
DeleteF Jabeen paryagraj
ReplyDeleteसभी क्रियाकलापों के माध्यम से बच्चों को समान भागीदार बनाना चाहिए और विशेष आवश्यकता वाले बच्चों को आवश्यकतानुसार सुविधा देकर शिक्षण कार्य संपन्न करना चाहिए बच्चों में कोई भेदभाव कक्षा में नहीं करना चाहिए कक्षा में समावेशी शिक्षा विकसित करना हमारा परम कर्तव्य है हमें विशेष आवश्यकता वाले बच्चों और सामान्य छात्रों ' जेंडर में कोई भेदभाव नहीं करना चाहिए और इसके अलावा हर विद्यार्थी को समान अवसर प्रदान करना चाहिए चाहे वह किसी भी भाषा से संबंध रखता हूं और पाठ पुस्तकों में दी गई गतिविधियों और शिक्षण सहायक सामग्री द्वारा विद्यार्थियों की विषय वस्तु को रोचक बनाना चाहिए
Darsi kitabo ke lsbaab bachcho ki unke rahne ka mahoul ke mutabik or class ke mahoul ke istemaal karrnge iss tarah se bachcho me zabaan ke lsbaaq me dilchaspi ki jani chahie
ReplyDeleteدرسی کتابوں کے ذریعے جب ہم جماعت میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کرتے ہیں تو صنف کے بنیاد پر یہ اندازہ نہیں لگا سکتےکہ ۲طلبہ و طالبات کی صلاحیت کیا ہےانکے زہنی معیار کا اندازہ طلبا کے صنف سے نہیں لگایا جاسکتا
ReplyDeleteاگر ماحولیات کی بات کی جاے تو ماحولیات کا طلبہ کی تدریس پر بہت گہہرا اثر پرتا ہے درسی کتابوں اور اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے انہیں درس وتدریس کے ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے انہیں زبان کو سیکھنے کے لیے اور اسے بہتر بنانے کے لیے ماحول بنانے کی کوشش کریں
خصوصی ضروریات کا مطلب ہے کہ بچہ اگر اکتسابی سرگرمیوں میں دلچسپی نہیں دکھاتا ہے تو انکے خصوصی ضرودیات کا پتہ لگانے کی کوشش کریں کہ انکے کیا مسائل ہیں ںاسکے لیے انکے والدین بات کریں وغیرہ وغیرہ
صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے
ReplyDeleteدرسی کتابوں کے ذریعے جب ہم جماعت میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کرتے ہیں تو صنف کے بنیاد پر یہ اندازہ نہیں لگا سکتےکہ ۲طلبہ و طالبات کی صلاحیت کیا ہےانکے زہنی معیار کا اندازہ طلبا کے صنف سے نہیں لگایا جاسکتا
اگر ماحولیات کی بات کی جاے تو ماحولیات کا طلبہ کی تدریس پر بہت گہہرا اثر پرتا ہے درسی کتابوں اور اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے انہیں درس وتدریس کے ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے انہیں زبان کو سیکھنے کے لیے اور اسے بہتر بنانے کے لیے ماحول بنانے کی کوشش کریں
خصوصی ضروریات کا مطلب ہے کہ بچہ اگر اکتسابی سرگرمیوں میں دلچسپی نہیں دکھاتا ہے تو انکے خصوصی ضرودیات کا پتہ لگانے کی کوشش کریں کہ انکے کیا مسائل ہیں ںاسکے لیے انکے والدین بات کریں وغیرہ ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے۔
Deleteآموزگاروں کو چیزوں کے درمیان تعلق اور قیاسات اخذ کرکے غیر خطی طریقے سے سننے اور سمجھنے کی مہارت پیدا کرنی چاہیے۔ یہاں سننے سے مراد بولی ہوئی زبان کی محض رمز کشائی نہیں بلکہ سمجھ کر سننا ہے۔ کوئی بچہ جو کچھ سنتا ہے اُس سے معنی وضع کرنا ہے۔ اساتذۂ کرام! یاد رکھیں کہ تمام تر آموزش معنی سازی اور زبان کی باریکیوں کو سمجھنا ہے۔ زبان کو مخصوص مقاصد کے لیے استعمال کرنا۔ یہ روایتی سوچ کہ سننا ایک مجہول مہارت/استعداد اب موضوعِ بحث بن گئی ہے کیوں کہ جب ہم کسی دوسرے شخص کی بات یا آڈیو پر کچھ سنتے ہیں تو ہم فعال ہوتے ہیں۔ اسکول میں آموزگاروں کو کلاس روم میں تدریس وآموزش کے نتیجے میں سمجھ کر سننے کی صلاحیتیں پیدا کرنی چاہئیں۔
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں
جب بچے اسکول آتے ہیں وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں۔ہمادی ذمہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلیئے لسانی بیداری اور بچونکی واقفیت کو کیسے کام میں لا یا جا ہے۔ بچوں کی ماں قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور انہیں دو سری زبان سے واقفیت کو انے کے لیے اکے پڑھنا چاہیے۔
ReplyDeleteاستاد کی نظرمیں تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، یا لڑکی ہو یا امیر ہو یا غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی
ReplyDeleteبھی کام کو آسان بنا سکتا ہے۔
از
محمد علی ازہری
پی ایس کسمرا کشنی
مین پوری
भाषा एक दुसरे को परिचित कराता है।
ReplyDeleteभाषा दो या दो से अधिक लोगों, जगहों से आसानी से जुड़ने तथा समझने की कुंजी है। बच्चों को समझने तथा समझाने में भाषा महत्वूर्ण भूमिका निभाता है।
ReplyDeleteطلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
ReplyDeleteفرزانہ خاتون
ReplyDeleteطلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
نفیس رفیع
پس نوادہ
براولی گوپالگنج
روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف، ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچّوں کو درسی کتاب میں دے گۓ کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے۔
ReplyDeleteکسی بھی استاد کو زبان کی تعلیم دینے کے لیے بچوں کے معشرثی،خاندانی اور ماحولیاتی جانکاری حاصل کرنا نہایت ضروری ہوتا ھے۔
ReplyDeleteتدریس زبان بچون کے کشیر لسانیات
ReplyDeleteاور انکے معاشرتی سماجی واقفیت کا
ھونا لازمی ھے۔
محمد شمیم اختر سانچپور سا نکھی 10-12-2020 درسی کتاب کے اسباق کو بچوں کی عمر،ان کے رہنے کے ماحول سے سبقت رکھتے ہوئے اس روم کا ماحول تیار کیا جائے گا اسطرح بچوں میں زبان کے اسباق میں دلچسپی پیدا کیا جانا چاہئے۔
ReplyDeleteجب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے
ReplyDeleteREPLY
Unknown10 December 2020 at 01:16
استاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے۔
درسی کتابوں کے اسباق سے طلباء کو مربوط کرنے کے لیےطلبا کو اپنے اطراف کے ماحول سے معلومات حاصل کرنے اور ان پر تبصرہ کرنے اور آزادانہ اظہار خیال کرنے کا موقع دینا چاہیےء۔
ReplyDeleteحب الوطنی کے گیت، نظمیں اور تقریروں کے ذریعے بچوں میں زبان کی مہارت کو پروان چڑھایا جا سکتا یے۔
جہاں تک صنف کا تعلق ہے۔ اس میں کوئ بھید بھاؤ نہیں ہو سکتا۔لڑکا۔ لڑکی اپنی ذہنی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے تعلیمی ترقی کرتے ہیں۔
اسکے علاوہ خصوصی توجہ اور کمزور نظر والے طلبا کے لیے ابھرے ہوئے چارٹس وغیرہ کے ذریعے تعلیمی دلچسپی پیدا کی جا سکتی ہے۔
MD Mahfooz Hashmi
ReplyDeleteU.M.S Urdu Mahuli Haji Tola
جب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے
Sab bachchon ko equal opportunities di jani chahiye.
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں
ReplyDelete
ReplyDeleteبچے جب اسکول اتےھی۔ وہ اپنی زبان کے ساتھ بات چیت کر سکتا ھے۔ ھماری ذمداری ھے کے انکی پھلی زبان کی واقفیت میں مذید تیسری اور دوسری تیسری زبان کی اموزش میں مدد کے لیے کیسانیہ بیداری اور بچوں کی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے۔ بچوں کی ماقبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور انھیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے اگے برھنا چاہیے
کلاس روم میں مختلف قسم کے بچے ہوتے ہیں سبھی کو ساتھ لیکر چلنے میں ہی کامیابی ہوگی اس کے لیے ہمیں بچوں کے گروپ بنا کر بنا کر درسی کتاب سے سکھانے کا عمل کرنا ھوگا کچھ بچے اچھا پڑھتے ہیں کچھ اچھے سے سنے گے پھر لکھنے کا عمل کرایا جائے گا اس طرح بچوں کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے
ReplyDeleteکلاس روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف، ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچّوں کو درسی کتاب میں دے گۓ کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے۔زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے
ReplyDeleteविभिन्न संवेदनशील मुद्दों जैसे कि लिंग, पर्यावरण और विशेष जरूरतों वाले बच्चों को पाठ्यपुस्तक में दी गई कहानी या कविता के माध्यम से कक्षा में शामिल किया जा सकता है। कहानी या कविता के माध्यम से, बच्चों को लिंग, पर्यावरण और विशेष आवश्यकताओं के साथ जोड़कर या उनसे जोड़ा जा सकता है।
ReplyDeleteEek ustad ki haisiyat se hame Apne class me unki jaruryat ki samajh ke unki kamiyo ki darsi kitab ke Madhya se Pura krenge tasveer .Najam .kahani ke jariye jaruryat ko pura krenge
ReplyDeleteClass room me mokhtlif kism ke bche hote hai inf mahouliyat or khushishi jrurtoke bcho ko kisi najm ya khani jaroye usme shamil kiyajskta h juban ki amojish me madad ke liye lishani bedari or bchho ki khashiyatko kaise samil kiya jaye
ReplyDeleteجب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے
ReplyDeleteREPLY
:22
ReplyDeleteروم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف، ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچّوں کو درسی کتاب میں دے گۓ کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے۔
ہمارے اسکول میں طرح طرح کے بچے آتے ہیں اور دو کلاس کا بچہ بہت چھوٹا ہو تا ہے وہ میٹھی زبان کے بآت بہت پسند کرتے ہیں سب سے پہلے ہمیں سب کے ساتھ اچھی طرح با ت کرنا ہے تاکہ اس میں کوئی ہچ کچآہت نا رہے اور درجہ میں خاص طور پر اس کے بیٹھنے پر دھیان دیں گے کے کوئی بچہ مایوس تو نہیں ہے کمزور بچوں کو بھی دیکھ نآہے
ReplyDeleteRoom me mukhtalif hessas masayel jaise sanfmahauliyat aur khsusi jarurton ke bachhon ko drsi kitab mediye gye kisi kahani ke jariye shamil kiya ja skta hai
ReplyDeleteRoom me mukhtalif hessas masayel jaise sanfmahauliyat aur khsusi jarurton ke bachhon ko drsi kitab mediye gye kisi kahani ke jariye shamil kiya ja skta hai
ReplyDeleteछात्रों के लिए एक शिक्षक को छात्र की सामाजिक, पारिवारिक पृष्ठभूमि के बारे में जानना चाहिए। प्रत्येक छात्र में सीखने की शक्ति होती है। जब किसी शिक्षक को छात्रों की स्थिति के बारे में पता चलता है, तो काम आसान हो जाता है।
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیںہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
ReplyDeleteترسیل و ابلاغ کے لئے سچویشن ایک اہم عنصر ہے۔
ReplyDeleteیعنی کلاس روم میں درس و تدریس کے لیے سب سےاہم اور پہلا مسئلہ سچویشن سازی ہے۔
سچویشن سازی کے ضروری ہے کہ مدرس کی شخصیت پر کشش ہو۔اپنی شخصیت میں کشش پیدا کرنے کے لیے مدرس خوش رو خوش مزاج اور خوش لباس ہو۔اسکی تحریر خوشخط ہو۔
اگر ایسا ہے تو چھٹی ساتویں اور آٹھویں جماعت کے لئے تختہ سیاہ اور چاک کی ضرورت ہے ۔کٹس کی زیادہ اہمیت نہیں۔
اقبال کی نظم " ایک مکڑا اور مکھی " کی تدریس کے لیے تختہ سیاہ میں چاک سے مکڑی کے جالے کی تصویر بنانا ہے۔اس کے بیچ میں ایک مکڑا اور الگ سے ایک مکھی بنا دینا ہے بس۔اب مکڑے اور مکھی کی کہانی بتاکر نظم کا متن پڑھ دینا ہے اور بچوں سے پڑھنے کو کہنا ہے۔
غلطی ہونے پر پہلے بچوں سے سدھارنے کو کہنا ہے۔بچے نہ سکیں تو مدرس حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اصلاح کرد
استادِ کی نظر سے تمام بچّہ برابر ہیں۔اور اُن پر برابر نظر رکھنا چاہئے۔بچّہ اپنی درسی کتابوں میں موجود افا لنو کی نظموں سے سیکھا کرتے ہیں۔
ReplyDeleteदर्सी किताबों के अस्बाक़ बच्चों की उम्र उनका रहने का माहौल से mutaabiqat और क्लास के माहौल को इस्तेमाल करेंगे इस तरह बच्चों मैं ज़बान के अस्बाक में दिलचस्पी पैदा की जानी चाहिए।
ReplyDeleteUstadknjarmatamambchakheaksamankahotahkaahootakapdhnammandemagkatkaatjmee,jajkatphlhmbchkouskmadreejbnmaboolnkebhsaajankarilthphrusabathnaaa.aoraanijanakatamkajankaredath,
ReplyDeleteAll children are equal in the eyes of the teacher. And they should be looked at equally. Children learn from the poems of present in their textbooks.
ReplyDelete
ReplyDeleteطلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
छात्रों के लिए एक शिक्षक को छात्र की सामाजिक, पारिवारिक पृष्ठभूमि के बारे में जानना चाहिए। प्रत्येक छात्र में सीखने की शक्ति होती है। जब किसी शिक्षक को छात्रों की स्थिति के बारे में पता चलता है, तो काम आसान हो जाता है। विभिन्न संवेदनशील मुद्दों जैसे कि लिंग, पर्यावरण और विशेष जरूरतों वाले बच्चों को पाठ्यपुस्तक में दी गई कहानी या कविता के माध्यम से कक्षा में शामिल किया जा सकता है। कहानी या कविता के माध्यम से, बच्चों को लिंग, पर्यावरण और विशेष आवश्यकताओं के साथ जोड़कर या उनसे जोड़ा जा सकता है।
ReplyDeleteطلبہ میں دلچسپی پیدا کرنے اور اسباق کو ذھن نشیں کرانے کے لئے علاقائی سطح کی چیزوں سے مثال دیکر روشناش کرایا جائے. تاکہ ان میں اس پاس کے ماحولیات کو جاننے کی دلچسپی اور خواہنش پیدا ہو.. تدریسی کاموں مے ایسے معاون اشیاؤں کا استعمال کیا جائے جو وہاں کے ماحول سے وابستہ ہو. اسمیں سمعی اور بصری معا ونت کی اشیا, فقرے, لطیفے, کہانی, اشعار وغیرہ وہاں کے ماحول سےوابستہ ہو تاکے بچچے تدریسی کام میں دلچسپی لے سکے اور سبق بخوبی ذھن نشین ہو سکے.
ReplyDeleteمحمّد ضیاء الرحمان
مڈل اسکول دھودا
منی گاچھی
دربھنگہ
छात्रों के लिए एक शिक्षक को छात्र की सामाजिक, पारिवारिक पृष्ठभूमि के बारे में जानना चाहिए। प्रत्येक छात्र में सीखने की शक्ति होती है। जब किसी शिक्षक को छात्रों की स्थिति के बारे में पता चलता है, तो काम आसान हो जाता है। उसे (शिक्षक को) अच्छे परिणाम मिलते हैं। उर्दू भाषा विषय के रूप में पढ़ा रही है, इसके लिए एक सुखद वातावरण में कड़ी मेहनत की जरूरत है जिसमें एक छात्र जो बिना किसी हिचकिचाहट के अच्छी प्रगति कर सकता है।
ReplyDelete
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی
ReplyDeleteطلبا کے لیے ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
ReplyDeleteطلبا کے لیے ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
ReplyDeleteطلبا کے لیے ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
कक्षा कक्ष में बच्चों के लिए एक एसा माहौल मुरत्तब करनी चाहिए जिससे बच्चों को अपने घर या आस-पास के माहौल जैसा लगे, ताकि बच्चों को उबाऊ महसूस न हो।
ReplyDeleteبچوں کو درجہ میں ایسا کھیل ملنا چاہیے جسمیں ہر بچہ مکمای اطمینان اور دلچسپی کے ساتھ پڑھ ا سکے۔اگر اردو زباں کو بچوں کی ماحولیات اور رہن سہن کے ساتھ جوڑ کر پڑھایا جائے تو بچے بڑی دیچپسی سے سیکھتے ہیں ۔ظہیر احمد ،،ساحل، مدرس اردو۔ پی ۔ایس کونڈرا جہانگیر پور بلاک حسا ین ضلع۔ ھاتھ رس یو پی۔
ReplyDeleteبچوں کو درجہ میں ایسا ماحول ملنا چاہیے جسمیں ہر بچہ مکمل اطمینان شوق اور دلچسپی کے ساتھ سیکھ سکے۔ ظہیر احمد
ReplyDeleteایک استاد کے طور پر ہمیں یہ جاننا ضروری ہے
ReplyDeleteکہ ہمارے بچے کا معاشرہ سے آتے ہیں اورہم انکے گزشتہ علم کو کس طرح زبان کی مزید تعلیمات سے کئسے جوڑ پاتے ہیں۔
ReplyDeleteहमारे स्कूल में सभी तरह के बच्चे हैं और कक्षा दो का बच्चा बहुत छोटा है। उन्हें मीठी भाषा में बात करना पसंद है। सबसे पहले हमें अच्छी तरह से बात करनी होगी ताकि उसमें कोई हिचकी न आए। कक्षा में, विशेषकर जब वह बैठा हो, तो वह इस बात पर ध्यान देगा कि कोई भी बच्चा निराश न हो, कमजोर बच्चे भी न हों।
में किसी के साथ संवाद कर सकते हैं। हमारी जिम्मेदारी है कि हम उनकी पहली भाषा के ज्ञान को बेहतर बनाने में मदद करें और दूसरी या तीसरी भाषा सीखने में उनकी मदद करने के लिए भाषा जागरूकता और बचकाना परिचितता का उपयोग करें। उनके पिछले ज्ञान के आधार पर उनके ज्ञान को मजबूत करने और उन्हें दूसरी भाषा से
ReplyDeleteपरिचित कराने के लिए उत्तर दें ।
Ek muallim hoe ki shakl me ye janna zaruri hai ki talibe ilm ka talluq kis muashire v mahaol se hai iske sath sath khusoosi zarurat vale bachon ko unki zarurat ko dhyan me rakhkar sikhana chahiye
ReplyDeleteکلاس روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف ,ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچوں کو درس کتاب میں دیے گئے کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے اتنا ہی نہی کلاس روم میں ایک معلم کے لئے ایسے بہت سارے مواقع ہیں جب وہ سبق کو دلچسپ اور پرُ اثر بنانے کے لئے مختلف طریقوںکا استمال کرتا ہے ان میں خاص طور پر نظم خوانی,رول پلے, گروپ ورک ,بحث و مباحثہ ,تقریری اور خصوصی ضروریات کو باہم مربوط کیا جا سکتا یے.ْ. محمد قاسم انصاری. پرائمری اسکول نگداہاں کنیہ. بلک اریے راج ,ضلع مشرقی چمپارن صوبہ بہار
ReplyDeleteجب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّوں کی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا
ReplyDeleteچاہیے
کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں ۔
ReplyDelete
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں
22
ReplyDeleteروم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف، ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچّوں کو درسی کتاب میں دے گۓ کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے۔
Darsi kitabon se hame class room ki mahauliyat or zaruriyat ke bare me pta chalta hai ki bachho ko child friendly mahaul dena zaruri hai tabhi bachhe khud ko khul Ker samne layenge .jis se hame unki quality ki pta chal payega....
ReplyDeleteایک معلم اپنے کلاس روم میں مختلف خاندان سے اے ہوے لرکا, لڑکی, امیر, غریب اور معزو بچچو کو اس طرح آپس میں جور کر پڑھائین کہ ان میں سے کسی کو احساس کمتری نہ ہو
ReplyDeleteایک معلم اپنے کلاس روم میں مختلف خاندان سے اے ہوے لرکا, لڑکی, امیر, غریب اور معزو بچچو کو اس طرح آپس میں جور کر پڑھائین کہ ان میں سے کسی کو احساس کمتری نہ ہو
ReplyDeleteAs language teachers we should know how to make use of the linguistic awareness and knowledge of children to enhance the learning of the first language further and to support second and third language Learning.
ReplyDelete
ReplyDeleteطلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
ایک معلم اپنے کلاس روم میں مختلف خاندان سے آئے ہوئے لڑکا ،لڑکی،امیر،غریب اور معذور بچوں کو آپس میں جوڑ کر اس طرح پڑھائیں کہ ان میں سے کسی کو احساس کمتری نہ ہو،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ReplyDeleteAs language teachers, we should know how to make use of the linguistic awareness and knowledge of children to enhance the learning of the first language further and to support second and third language learning.
ReplyDeleteAs language teachers, we should know how to make use of the linguistic awareness and knowledge of children to enhance the learning of the first language further and to support second and third language learning.
ReplyDeleteایک معلم اپنے کلاس روم میں مختلف خاندان سے آئے ہوئے لڑکا ،لڑکی،امیر،غریب اور معذور بچوں کو آپس میں جوڑ کر اس طرح پڑھائیں کہ ان میں سے کسی کو احساس کمتری نہ ہو،۔۔۔۔۔
ReplyDeleteکسی بھی استاد کو زبان کی تعلیم دینے کے لیے بچوں کے معشرثی،خاندانی اور ماحولیاتی جانکاری حاصل کرنا نہایت ضروری ہوتا ھے۔
ReplyDeleteکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے
ReplyDeleteجب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے
ReplyDeleteطلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتا ہے
ReplyDeleteطلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتا ہے
ReplyDeleteDarsi kitabo ke lsbaab bachcho ki unke rahne ka mahoul ke mutabik or class ke mahoul ke istemaal karrnge iss tarah se bachcho me zabaan ke lsbaaq me dilchaspi ki jani chahie
ReplyDeleteFarsi kitabon se bachchon ko mahol aur achchi Fiza me taleemi sargarmiyan Graham krenge ki unke darmiyan koi haqtalfi na ho
ReplyDeleteدرسی کتاب میں شامل اصناف سخن کو اس طرح ترتیب دیں گے کہ ماحولیات اور بچوں کی خصوصی ضروریات کے درمیان تال میل پیدا ہوزبان دانی کی کتاب میں شامل تہوارات عظیم شخصیت قومی مسائل یکجہتی سماجی مسائل پر مبنی اسباق کو شامل کریں اور اسے ادب کی شکل ۔
ReplyDeleteمیں پیش کریں نیشنل اردو ہائی سکول کلیان
درسی کتاب میں شامل اصناف سخن کو اس طرح ترتیب دیں گے کہ ماحولیات اور بچوں کی خصوصی ضروریات کے درمیان تال میل پیدا ہوزبان دانی کی کتاب میں شامل تہوارات عظیم شخصیت قومی مسائل یکجہتی سماجی مسائل پر مبنی اسباق کو شامل کریں اور اسے ادب کی شکل ۔
ReplyDeleteمیں پیش کریں نیشنل اردو ہائی سکول کلیان
درسی کتاب میں شامل اصناف سخن کو اس طرح ترتیب دیں گے کہ ماحولیات اور بچوں کی خصوصی ضروریات کے درمیان تال میل پیدا ہوزبان دانی کی کتاب میں شامل تہوارات عظیم شخصیت قومی مسائل یکجہتی سماجی مسائل پر مبنی اسباق کو شامل کریں اور اسے ادب کی شکل ۔
ReplyDeleteمیں پیش کریں نیشنل اردو ہائی سکول کلیان
محمد عرفان قمر
ReplyDeleteمڈل اسکول بھلوا ۔ ۲
زبانوں کی تدریسیات کے درمیان کلاس روم میں صنف ، ماحولیات اور خصوصی ضروریات کو اس طرح ترتیب دیں گے کے بچوں سے جڑی ھوءی صنف جو ہر بچوں میں الگ الگ ہوتی ہے ۔ کوئی جلدی سیکھتا ہے۔ کچھ بچے دیر سے سیکھتے ہیں۔ ساتھ ساتھ ساتھ وہ الگ ماحول سے آتے ہیں۔ان کی زبانی الگ ہو سکتی ہیں۔ان کا پہلا دوسرا اور تیسرا زبان الگ ہو سکتا ہے۔ وہ لڑکا یا لڑکی ہو سکتی ہے۔ ان تمام نقتوں کو نظر ثانی کرتے ہوئے کلاس روم کے مرحلہ کو مکمل ۔کریں گے ۔ ان کے الگ الگ ضرورت ہوسکتی ہیں ان کی ضرورت کے مطابق ان کے مسئلے کا حل کیا جائے کریں گے۔
ماحولیات اور بچوں کی خصوصی ضروریات کے درمیان تال میل پیدا ہوزبان دانی کی کتاب میں شامل تہوارات عظیم شخصیت قومی مسائل یکجہتی سماجی مسائل پر مبنی اسباق کو شامل کریں گے ۔
Mohammad Irfan Quamer
Middle School Bhalua-ll
Belaganj , Gaya , Bihar.
ReplyDeleteکلاس روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف ,ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچوں کو درس کتاب میں دیے گئے کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے اتنا ہی نہی کلاس روم میں ایک معلم کے لئے ایسے بہت سارے مواقع ہیں جب وہ سبق کو دلچسپ اور پرُ اثر بنانے کے لئے مختلف طریقوںکا استمال کرتا ہے ان میں خاص طور پر نظم خوانی,رول پلے, گروپ ورک ,بحث و مباحثہ ,تقریری اور خصوصی ضروریات کو باہم مربوط کیا جا سکتا یے.ْ.
کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں
ReplyDeleteاستاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے۔
ReplyDeleteDecember 2020 at 18:13
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی
بچے اپنے والدین،پاس پڑوس اور ماحول سے ایک مستقل زبان سیکھ کر آتے ہیں۔
ReplyDeleteوہ اپنے ساتھ معلومات کا ایک بڑا ذخیرہ لیکر آتے ہیں
اُن بچوں کی تعلیم انکی اپنی ہی مادری زبان میں انکے اپنے ہی ماحول میں بکھرے اشیاء اور حالات و کیفیات پر مشتمل مواد کے توسط سے دی جانی چاہیے۔
درجہ میں حصول تعلم زبان کے لیے ماحول سازگار اور پر کیف و پرلطف بنانا چاہیے، تاکہ طالب علم آزادی کے ساتھ زبان کی تعلیم کا اکتساب کر سکے۔
معلم بچوں کے معین و مددگار کے طور پر فقط رہنمائی فرمائینگے۔
بچے انکی رہنمائی میں پرواز کرتے رہینگے۔
مادری زبان کے توسط سے دوسری اور تیسری زبان کی تعلیم کا اکتساب آسان ہو جاتا ہے۔
ReplyDeleteدرسی کتابوں کے اسباب بچوں کی عمر،انکا رہنے کا ماحول کے مطابق اور کلاس کے ماحول کو استعمال کرینگے اس طرح بچوں میں زبان کے اسباق میں دلچسپی کی جانی چاہئے
REPLY
Bachhon mein mahholiyat see khud seekhte hai Hame behtareen mahol fraham karne ki jarurat jai
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں
ReplyDeleteZAHEDA BEGUM GOVT URDU HPS HUNASAGI (DIST : YADGIR )
ReplyDeleteSTATE : KARNATAKA
MODULE NO 11 &
ACTIVITY NO : 6
language learning is a natural phenomena learns by a child before coming to school .the child even also from the environment with observation it develops the requirement & necessaries of things of life's . so that it's co -relation between of it.
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کیی طرف توجہ دے
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کیی طرف توجہ دے
Darsi kitab me Tulba keliye samaj aur maholiyat se mutallaq bayan kiya jaye,aur in ki bina per sargarmiyan ka ehtimam kiya jana chahiye
ReplyDeleteZaban aisa marhala hai jisme bachha khud mahol se sikhe, aur baccha jo mahol se sikha hai usi hisab se uski amozish ho. Madaris me munasib mahol bnakar zaban ki tadrees ko asan bnaya ja sakta hai.
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں
ReplyDeleteKisi bhi usthad ko zhaban ki talim dene ke liye bachob ko masharathi khandani our maholiyathi jankari hasil karna bahuth zoruri ho tha hai. Zab Bache school ko ate hai
ReplyDeleteWo apni madri zaban ke sari batchit kar sakthe hai osthad ko tulba ki padai ke bare me pata chal jatha hai tho usthad ko results nikalne me asani hoti hai. Bache apne waledin pas pados our mahol se ek musthakil zaban sik kar athe hai.madari zaban ke sath hee dusre our tesree zaban ko talim ka iktsab asan ho jatha hai
زبان کا استاد کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی جماعت کے تمام بچوں کا جائزہ لیں اور ان کے معاشرہ اور وہاں کے ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے بچوں کو بنا کسی بھی دباؤ گے انہیں کی مادری زبان کو استعمال کرتے ہوئے کتاب کی زبان کو پڑھائی اور انہیں زیادہ حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ اپنی مادری زبان کو اپنے علاقائی زبان سے ہٹ کر کتابیں زبان سے جوڑ کر اور زیادہ سیکھ سکیں سکیں۔
ReplyDeleteماڈیول 11 سرگرمی نمبر 6 کی وضاحت میں علم وہ ہے جو سب کی پرواہ کیے بغیر آپ نے درس و تدریس ایس کے عمل کو انجام دے ہر طالبعلم کی احتساب کی صلاحیت مختلف ہوتی ہے آزاد کئے بغیر اپنا احتساب کا عمل مکمل کرے
ReplyDelete
ReplyDeleteاستاد کی نظرمیں تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، یا لڑکی ہو یا امیر ہو یا غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی
بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے۔
زبان ک استاد ہونے ساتھ ہمیں یہ بات اچھے سے معلوم ھونا چاہیئے کلاس کے ماحول کے ساتھ کیسے ملانا ھے
ReplyDelete
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں
छात्रों के लिए एक शिक्षक को छात्र की सामाजिक, पारिवारिक पृष्ठभूमि के बारे में जानना चाहिए। प्रत्येक छात्र में सीखने की शक्ति होती है। जब किसी शिक्षक को छात्रों की स्थिति के बारे में पता चलता है, तो काम आसान हो जाता है। विभिन्न संवेदनशील मुद्दों जैसे कि लिंग, पर्यावरण और विशेष जरूरतों वाले बच्चों को पाठ्यपुस्तक में दी गई कहानी या कविता के माध्यम से कक्षा में शामिल किया जा सकता है। कहानी या कविता के माध्यम से, बच्चों को लिंग, पर्यावरण और विशेष आवश्यकताओं के साथ जोड़कर या उनसे जोड़ा जा सकता है।
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں ۔
ReplyDeleteBeing a teacher we have to give equal attention to both boys and girls .for special need children also by their capacity we can teach equally.
ReplyDeleteمدرسوں کو آنے والے بچے الگ الگ ماحول سے آتے ہیں استاد کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ بغیر صنف ذات طبقہ کے اور بلا کسی معذوری کا اختلاف کرتے ہوئے مساوی تعلیم کا مواقع فراہم کرہن۔
ReplyDelete
ReplyDeleteزبان ک استاد ہونے ساتھ ہمیں یہ بات اچھے سے معلوم ھونا چاہیئے کلاس کے ماحول کے ساتھ کیسے ملانا ھے۔
ReplyDeleteمدرسوں کو آنے والے بچے الگ الگ ماحول سے آتے ہیں استاد کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ بغیر صنف ذات طبقہ کے اور بلا کسی معذوری کا اختلاف کرتے ہوئے مساوی تعلیم کا مواقع فراہم کرہن۔
Har bachhe ko equal opportunities Deni chahiyen
ReplyDeleteاپنے بچوں کے ساتھ برابری کا سلوک صنف اور جنس کے اعتبار سے کسی اعتبار کی بھی دباؤ نہ کرنا
ReplyDeleteدور حاضر میں ترقی کی بنیاد مساواتی تعلیم پر ہے۔ درسی کتاب ہمارے لئے مستند رہبر کا درجہ رکھتی ہے۔ نصابی اسباق کے پیش نظر کھیل کی ترغیب ہم جماعتی کارکردگی کا استعمال بہتر نتائج فراہم کرسکتا ہے
ReplyDelete
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں ۔
کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے
ReplyDeleteAs alanguage teacher we should know how to make use of linguistic awareness and knowledge of the children to enhance the learning as a teacher we should know about the student background a family every student has different talents and different power of learning as a language teacher work hard and provide pleasant learning environment in which student can enjoy without hesitation can make the student effective learner SAJEEDA BEGUM
ReplyDeleteVAIJAKUR
छात्रों के लिए एक शिक्षक को छात्र की सामाजिक, पारिवारिक पृष्ठभूमि के बारे में जानना चाहिए। प्रत्येक छात्र में सीखने की शक्ति होती है। जब किसी शिक्षक को छात्रों की स्थिति के बारे में पता चलता है, तो काम आसान हो जाता है।
ReplyDelete
ReplyDeleteمدرسوں کو آنے والے بچے الگ الگ ماحول سے آتے ہیں استاد کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ بغیر صنف ذات طبقہ کے اور بلا کسی معذوری کا اختلاف کرتے ہوئے مساوی تعلیم کا مواقع فراہم کرہن۔
جب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے
ReplyDeleteزبان ک استاد ہونے ساتھ ہمیں یہ بات اچھے سے معلوم ھونا چاہیئے کلاس کے ماحول کے ساتھ کیسے ملانا ھے
ReplyDelete
ReplyDeleteاستاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے
As a teacher, we should promote multilingualism as it enhances the knowledge as well as develops skill in children, besides promoting primary language, we should motivate children to create interests in other languages too.
ReplyDelete
ReplyDeleteاستاد بعد اپنی درسی کتابوں سے سے بچوں کو کو سب ٹھیک ٹھاک سے بڑھائیں گے گے جا استاد کا درجہ ماں باپ سے بڑھ کر ہوتا ہے ہے کیوں کی استاد بچوں کو زندگی سے جھڑنے کی صلاحیت دیتے ہیں ہیں اور مستقبل میں میں تیاری کا سبب بنتے ہیں جن سے بچے تے اپنی زندگی کو کامیابی کی طرف ملتے ہیں اس لئے استاد کا بہت بڑا رول ہوتا ہے
کوئی زبان سیکھنے میں تفظیات سکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل سے زبان کے نصایات تحریر کی مختلف شکلوں کا نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں ان میں کہانیاں لوک کتھاءش گانے ڈراموں کی تلخیصات خود نوشت سونچی تحریری نظمیں اور متن خوانی کا موثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں شامل ہیں اس سے بچوں اپنی زبان کا مہارتوں اعمال اور ماحولیات جیسے سرکاروں کے حساسیت لانےمی مدد ملتی ہے اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے گے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک آسانی سے تفہیم پیدا کر سکتے ہیں
ReplyDeleteمحکمہ سوشل اسٹڈیز ماحولیات کے مسائل سے متعلق ہدایات فراہم کرتا ہے۔ جسمانی ، معاشی ، ثقافتی ، شہری ، سیاسی ، تاریخی اور
ReplyDeleteماحولیاتی جغرافیہ سے متعلق تصورات کے مطالعہ کے ذریعہ طلباء مقامی ، علاقائی اور عالمی ترازو پر قدرتی ماحول کے ساتھ معاشرے کے باہمی تعامل کی بنیادی تفہیم تیار کرتے ہیں۔ اس طرح کے مطالعے کی مثالوں میں گلوبل وارمنگ ، قطبی خطے ، ری سائیکلنگ ، توانائی کی کھپت ، ایٹمی ڈمپ سائٹس ، بارش کے جنگلات کی کمی ، "گرین" اقدامات ، چین میں آلودگی ، بھارت کا "سبز
** انقلاب" وغیرہ شامل ہیں۔
طالب علم تفتیش کرے گا اور سمجھے گا کہ ماحول پودوں اور جانوروں کے تنوع کی حمایت کرتا ہے جو محدود وسائل کا اشتراک
** کرتے ہیں۔ کلیدی تصورات شامل ہیں
پانی سے متعلق ماحول (تالاب ، مارش لینڈ ، دلدل ، ندی ، ندی ، اور سمندر کے ماحول)؛
خشک زمین کے ماحول (صحرا ، گھاس کا میدان ، بارش اور جنگل کے ماحول)؛ اور
** آبادی اور برادری
اور برادری
طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
ReplyDeleteفرزانہ
:13
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں
For students a teacher should know about social,family background of the student. Every student has different power of learning.when a teacher comes to know about the students status,hi work becomes easy.he (the teacher) gets good result. Urdu is teaching as a language subject ,it's need hard work in a pleasant environment in which a student which ha no hesitation can make good progress. Thanks
ReplyDeleteزبان کا استاد ہونے کے ساتھ ہمیں یہ بات اچھی طرح معلوم ہونا چاہئے گلاس کے ماحول کے ساتھ کسیے ملانا ہے
ReplyDeleteجب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے
ReplyDeleteزبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیںجب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے
ReplyDeleteطلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہ
ReplyDelete
ReplyDeleteطلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
ReplyDeleteدور حاضر میں ترقی کی بنیاد مساواتی تعلیم پر ہے درسی کتب ہمارے لئے مستند رہبر ہوتی ہیں نصابی اسباق کے پیش نظر کھیل کی ترکیب ہم جماعتی (सामूहिक)
کارکردگی کا استعمال بہتر نتائج فراہم کرسکتا
ReplyDeleteکوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں
Kalas k sustad ho ne k sat hame a bat achi tarha malum honi chaheya kals k mahol ko kaise milana chahiye.
ReplyDeleteTalba maholiyat se khud sikhte hain humein behtarin mahol faraham karne ki zarurat hai.
ReplyDeleteTalba ko zaban ki sahi malumat mahol se hoti hai
ReplyDeleteاستاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے
ReplyDeleteنصابی کتابوں میں ایسی لسانی سرگرمیوں کا شامل کیا جانا ضروری ہےجس سے طلباء کی زبان دانی بہتر ہو
ReplyDeleteایک معلم اپنے جماعت میں مختلف معاشروں سے اے بھون کو جارہے کہ وہ امیر ہو یا عربی یا معذور سب کو ملا کر پڑھایا اور ان میں کسی کو احساس کمتری نہ ہو
ReplyDeleteClass room me bachou ko bhot sari activities tyar kr k sikhana chahiye
ReplyDeleteAs being a teacher we should
ReplyDeletePromote multi lingualism as
it enhances the know ledge as well as develops. Skill in chlidren besides promoting primary language we should motivate children to create interests in other languages too. (W*s) cmy
جب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے
ReplyDeleteREPLY