ماڈیول 11- سرگرمی 6: غور وفکر

درسی کتاب سے یہ وضاحت کریں کہ آپ سروکاروں مثلاً آپ کے کلاس روم میں صنف، ماحولیات اور خصوصی ضروریات کو کیسے باہم مربوط کرسکتے ہیں۔

اپنے تاثرات کے اظہار سے پہلے ایک پل کے لیے غور و خوض کیجیے۔ بتائے گئے مراحل پر عمل کرکے بلاگ پر اپنی فہم میں دوسروں کو شریک کیجیے۔

Comments

  1. As language teachers, we should know how to make use of the linguistic awareness and knowledge of children to enhance the learning of the first language further and to support second and third language learning.

    ReplyDelete
    Replies
    1. अध्यापक की नज़र में सभी बच्चे बराबर हैं चाहे बालक हो या बालिका

      Delete
    2. दर्सी किताबों के अस्बाक़ बच्चों की उम्र उनका रहने का माहौल से mutaabiqat और क्लास के माहौल को इस्तेमाल करेंगे इस तरह बच्चों मैं ज़बान के अस्बाक में दिलचस्पी पैदा की जानी चाहिए। nooruddinsaifi73@gmail.com

      Delete
    3. कक्षा में पाठ्यपुस्तक की गतिविधियां करने के अवसर समान रूप से सभी विद्यार्थियों को उपलब्ध कराएंगे उनमें किसी भी तरह का भेदभाव नहीं करेंगे चाहे वह जेंडर आधारित हो या दिव्यांग बच्चे हो पाठ्य पुस्तक पर आधारित गतिविधियां करने के अवसर हम सभी बच्चों को समान रूप से देंगे ताकि आगे समाज में वह सब एक साथ चल सके एक साथ आगे बढ़ सके

      Delete
    4. पुस्तक को रूचिपूर्ण किया जाना चाहिए

      Delete
    5. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں ۔

      Delete
    6. As being a teacher , we should promote multilingualism as it enhances the knowledge as well as develops skill in children , besides promoting primary language , we should motivate children to create interests in other languages too

      Delete
    7. Ustad ki nazar me tamaam tulba o talibath eksan ka darja rakte hain , sinf ka imtiyaz na karte hue ladka ho ya ladki ameer ho ya gareeb , apahij ho ya accha tamam ko eksan k nazr me dekhna chahiye

      Delete
  2. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
    Replies
    1. زبان ک استاد ہونے ساتھ ہمیں یہ بات اچھے سے معلوم ھونا چاہیئے کلاس کے ماحول کے ساتھ کیسے ملانا ھے۔

      Delete
  3. For students a teacher should know about social,family background of the student. Every student has different power of learning.when a teacher comes to know about the students status,hi work becomes easy.he (the teacher) gets good result. Urdu is teaching as a language subject ,it's need hard work in a pleasant environment in which a student which ha no hesitation can make good progress. Thanks

    ReplyDelete
    Replies
    1. छात्रों के लिए एक शिक्षक को छात्र की सामाजिक, पारिवारिक पृष्ठभूमि के बारे में जानना चाहिए। प्रत्येक छात्र में सीखने की शक्ति होती है। जब किसी शिक्षक को छात्रों की स्थिति के बारे में पता चलता है, तो काम आसान हो जाता है। उसे (शिक्षक को) अच्छे परिणाम मिलते हैं। उर्दू भाषा विषय के रूप में पढ़ा रही है, इसके लिए एक सुखद वातावरण में कड़ी मेहनत की जरूरत है जिसमें एक छात्र जो बिना किसी हिचकिचाहट के अच्छी प्रगति कर सकता है। धन्यवाद

      Delete
  4. As language teachers, we should know how to make use of the linguistic awareness and knowledge of children to enhance the learning of the first language further and to support second and third language learning.

    ReplyDelete
    Replies
    1. زبان کا استاد ہونے کے ساتھ ہمیں یہ بات اچھی طرح معلوم ہونا چاہئے گلاس کے ماحول کے ساتھ کسیے ملانا ہے

      Delete
    2. کلاس روم میں اساتذہ زبان کی تدریس کے ساتھ ساتھ یہ بھی خیال رکھنا چاہیے کہ وہ طلبہ کی ہمہ جہت ترقی کا بھی خیال رکھے

      Delete
  5. For students a teacher should know about social,family background of the student. Every student has different power of learning.when a teacher comes to know about the students status,hi work becomes easy.he (the teacher) gets good result. Urdu is teaching as a language subject ,it's need hard work in a pleasant environment in which a student which ha no hesitation can make good progress. Thanks

    ReplyDelete
  6. As language teachers we should know how to make use of the linguistic awareness and knowledge of children to enhance the learning of the first language further and to support second and third language Learning.

    ReplyDelete
  7. As language teachers, we should know how to make use of the linguistic awareness and knowledge of children to enhance the learning of the first language further and to support second and third language learning.

    ReplyDelete
  8. طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
    فرزانہ خاتون

    ReplyDelete

  9. طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے

    ReplyDelete
    Replies
    1. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں ۔

      Delete

    2. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں

      Delete
  10. استاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے۔
    محمد لیاقت علی
    عظیم آباد ، بھوج پور

    ReplyDelete
    Replies
    1. استاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے

      Delete
    2. t 17:45
      کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں ۔


      Delete
  11. جب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے

    ReplyDelete
    Replies
    1. استاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے۔
      محمد لیاقت علی
      عظیم آباد ، بھوج پور

      REPLY

      MOHD. AKHTAR SIDDIQUI P.S.Kalunankat Block Sridutt gunj district Balrampur U.P.

      Delete
  12. طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
    نفیس رفیع
    پس نوادہ
    براولی گوپالگنج

    ReplyDelete
  13. استاد روحانی والدین کا درجا رکھتے ہے. استاد اپنے ساگردوں کو ءلم کے زیور سے أراستا کرتے یے اور ان کی اخلاقی تربیت کا فرایضا انجام دیتے ہیں. ایک اچھے استاد طالبا میں سنی ہوائ باتو کو سمجھ کر پڑھنے آسان اظہار کی صلاحیت تحریر میں مہارت پیدا کرتی ہے. وہ طلبا کی ذہن کو سمجھ کر اس کو سرگرمیوں میں مشغول کر زبان سیکھاتے ہے. وہ سبھی طلبا ءلم کو خول کر گفتگو کرنے کی آزادی دیتے ہیں جس سے کلاس روم خوشگوار ہو جاتی ہے طلبا میں زبان سمجھنے اور استعمال کرنے کیصلاحیت پیدا ہوتی ہیں.

    ReplyDelete
  14. درسی کتابوں کے اسباب بچوں کی عمر،انکا رہنے کا ماحول کے مطابق اور کلاس کے ماحول کو استعمال کرینگے اس طرح بچوں میں زبان کے اسباق میں دلچسپی کی جانی چاہئے

    ReplyDelete
    Replies

    1. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں

      Delete
  15. بچّے اپنے درسی کتابوں میں موجود افانوں و نظموں سے سیکھتے ہیں ـ

    ReplyDelete
    Replies

    1. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے

      Delete
    2. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے

      Delete
  16. Darsi kitabon se hame class room ki mahauliyat or zaruriyat ke bare me pta chalta hai ki bachho ko child friendly mahaul dena zaruri hai tabhi bachhe khud ko khul Ker samne layenge .jis se hame unki quality ki pta chal payega....

    ReplyDelete

  17. درسی کتابوں کے اسباب بچوں کی عمر،انکا رہنے کا ماحول کے مطابق اور کلاس کے ماحول کو استعمال کرینگے اس طرح بچوں میں زبان کے اسباق میں دلچسپی کی جانی چاہئے

    ReplyDelete
    Replies
    1. استاد بعد اپنی درسی کتابوں سے سے بچوں کو کو سب ٹھیک ٹھاک سے بڑھائیں گے گے جا استاد کا درجہ ماں باپ سے بڑھ کر ہوتا ہے ہے کیوں کی استاد بچوں کو زندگی سے جھڑنے کی صلاحیت دیتے ہیں ہیں اور مستقبل میں میں تیاری کا سبب بنتے ہیں جن سے بچے تے اپنی زندگی کو کامیابی کی طرف ملتے ہیں اس لئے استاد کا بہت بڑا رول ہوتا ہے ہے

      Delete
  18. दर्सी किताबों के अस्बाक़ बच्चों की उम्र उनका रहने का माहौल से mutaabiqat और क्लास के माहौल को इस्तेमाल करेंगे इस तरह बच्चों मैं ज़बान के अस्बाक में दिलचस्पी पैदा की जानी चाहिए।

    ReplyDelete
    Replies
    1. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں ۔

      Delete

  19. استاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔

    ReplyDelete
  20. Nacho m ling had bab ne krna chua na amari grabi ka bhad bhai krna cha bacha apni bhasa m accha sa samantha h

    ReplyDelete
  21. دور حاضر میں ترقی کی بنیاد مساواتی تعلیم پر ہے درسی کتب ہمارے لئے مستند رہبر ہوتی ہیں نصابی اسباق کے پیش نظر کھیل کی ترکیب ہم جماعتی (सामूहिक)
    کارکردگی کا استعمال بہتر نتائج فراہم کرسکتا ہے

    ReplyDelete
  22. पाठ पुस्तकों को बच्चों की उम्र,रहने का माहौल और कक्षा के वातावरण के उपयोग पर आधारित होना चाहिए।को भाषा के पाठों में रुचि होनी चाहिए।

    ReplyDelete
  23. Kitabon ko ruchipurn hona chahiye

    ReplyDelete
  24. طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے

    ReplyDelete
  25. تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے

    ReplyDelete

  26. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں

    ReplyDelete
  27. کلاس روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف، ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچّوں کو درسی کتاب میں دے گۓ کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے۔ کہانی یا نظم کے ذریعے بچّوں کو صنف ، ماحول اور خصوصی ضروریات کے ساتھ شامل کرنے کے ذریعے رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے یا باہم مربوت کیا جا سکتا ہے۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. ہاں ، بچوں کو اس طرح بچوں کو بہتر طریقے سے پڑھایا جا سکتا ہے۔

      Delete
  28. ایک معلم کیلےُ ایسے بہت سارے مواقع ہیں جب وہ سبق کو دلچسپ اور پر اثر بنانے کےلےُ مختلف طریقوں کا استعمال کرتا ہے. ان میں خاص طور پر نظم خوانی, رول پلے, گروپ ورک, بحث و مباحثہ,تقریری اور تحریری مقابلہ وغیرہ میں صنف,ماحولیات اور خصوصی ضروریات کو باہم مربوط کیا جا سکتا ہے.

    ReplyDelete
  29. درسی کتابوں کے اسباب بچوں کی عمر،انکا رہنے کا ماحول کے مطابق اور کلاس کے ماحول کو استعمال کرینگے اس طرح بچوں میں زبان کے اسباق میں دلچسپی کی جانی چاہئے

    ReplyDelete
  30. طلبا کے لے۶ کسی بھی استاد کو طا لب علم کے معا ثرتی خاندانی پس منظر قبیلے یا گا ۶و کے ماحول اور گھریلو مادری زبان کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے۔ہر طا لب علم میں سیکھنے کی قووت مختلف ہو تی ہیں۔جب کسی استاد کو طلبہ کی ہنر و حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو انکو سیکھانا استاد کے لے۶ اسان ہو جاتاہے۔اس سے اچھے نتیجے ملنے کی امید بھڑجاتےہیں

    ReplyDelete

  31. طلبا کے لے۶ کسی بھی استاد کو طا لب علم کے معا ثرتی خاندانی پس منظر قبیلے یا گا ۶و کے ماحول اور گھریلو مادری زبان کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہے۔ہر طا لب علم میں سیکھنے کی قووت مختلف ہو تی ہیں۔جب کسی استاد کو طلبہ کی ہنر و حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو انکو سیکھانا استاد کے لے۶ اسان ہو جاتاہے۔اس سے اچھے نتیجے ملنے کی امید بھڑجاتےہیں

    ReplyDelete
  32. बच्चे अपनी पाठ्यपुस्तकों में मिथकों और कविताओं से सीखते हैं

    ReplyDelete
  33. Bachchon mein mein khud mein khoobiyan penhan hoti hain .maholiyat se v khud seekhte hain. hame behtar mahol guide farahum karne ki jarurat hai .

    ReplyDelete
  34. طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے

    ReplyDelete
  35. بچے جب اسکول اتےھی۔ وہ اپنی زبان کے ساتھ بات چیت کر سکتا ھے۔ ھماری ذمداری ھے کے انکی پھلی زبان کی واقفیت میں مذید تیسری اور دوسری تیسری زبان کی اموزش میں مدد کے لیے کیسانیہ بیداری اور بچوں کی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے۔ بچوں کی ماقبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور انھیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے اگے برھنا چاہیے

    ReplyDelete
  36. کلاس روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف، ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچّوں کو درسی کتاب میں دے گۓ کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے۔ کہانی یا نظم کے ذریعے بچّوں کو صنف ، ماحول اور خصوصی ضروریات کے ساتھ شامل کرنے کے ذریعے رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے یا باہم مربوت کیا جا سکتا ہے۔

    ReplyDelete
  37. کلاس روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف، ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچّوں کو درسی کتاب میں دے گۓ کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے۔ کہانی یا نظم کے ذریعے بچّوں کو صنف ، ماحول اور خصوصی ضروریات کے ساتھ شامل کرنے کے ذریعے رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے یا باہم مربوت کیا جا سکتا ہے۔

    ReplyDelete
  38. F Jabeen paryagraj
    सभी क्रियाकलापों के माध्यम से बच्चों को समान भागीदार बनाना चाहिए और विशेष आवश्यकता वाले बच्चों को आवश्यकतानुसार सुविधा देकर शिक्षण कार्य संपन्न करना चाहिए बच्चों में कोई भेदभाव कक्षा में नहीं करना चाहिए कक्षा में समावेशी शिक्षा विकसित करना हमारा परम कर्तव्य है हमें विशेष आवश्यकता वाले बच्चों और सामान्य छात्रों ' जेंडर में कोई भेदभाव नहीं करना चाहिए और इसके अलावा हर विद्यार्थी को समान अवसर प्रदान करना चाहिए चाहे वह किसी भी भाषा से संबंध रखता हूं और पाठ पुस्तकों में दी गई गतिविधियों और शिक्षण सहायक सामग्री द्वारा विद्यार्थियों की विषय वस्तु को रोचक बनाना चाहिए

    ReplyDelete
  39. Darsi kitabo ke lsbaab bachcho ki unke rahne ka mahoul ke mutabik or class ke mahoul ke istemaal karrnge iss tarah se bachcho me zabaan ke lsbaaq me dilchaspi ki jani chahie

    ReplyDelete
  40. درسی کتابوں کے ذریعے جب ہم جماعت میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کرتے ہیں تو صنف کے بنیاد پر یہ اندازہ نہیں لگا سکتےکہ ۲طلبہ و طالبات کی صلاحیت کیا ہےانکے زہنی معیار کا اندازہ طلبا کے صنف سے نہیں لگایا جاسکتا
    اگر ماحولیات کی بات کی جاے تو ماحولیات کا طلبہ کی تدریس پر بہت گہہرا اثر پرتا ہے درسی کتابوں اور اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے انہیں درس وتدریس کے ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے انہیں زبان کو سیکھنے کے لیے اور اسے بہتر بنانے کے لیے ماحول بنانے کی کوشش کریں
    خصوصی ضروریات کا مطلب ہے کہ بچہ اگر اکتسابی سرگرمیوں میں دلچسپی نہیں دکھاتا ہے تو انکے خصوصی ضرودیات کا پتہ لگانے کی کوشش کریں کہ انکے کیا مسائل ہیں ںاسکے لیے انکے والدین بات کریں وغیرہ وغیرہ

    ReplyDelete
  41. صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے
    درسی کتابوں کے ذریعے جب ہم جماعت میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کرتے ہیں تو صنف کے بنیاد پر یہ اندازہ نہیں لگا سکتےکہ ۲طلبہ و طالبات کی صلاحیت کیا ہےانکے زہنی معیار کا اندازہ طلبا کے صنف سے نہیں لگایا جاسکتا
    اگر ماحولیات کی بات کی جاے تو ماحولیات کا طلبہ کی تدریس پر بہت گہہرا اثر پرتا ہے درسی کتابوں اور اپنی صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے انہیں درس وتدریس کے ماحول فراہم کرنے کی ضرورت ہے انہیں زبان کو سیکھنے کے لیے اور اسے بہتر بنانے کے لیے ماحول بنانے کی کوشش کریں
    خصوصی ضروریات کا مطلب ہے کہ بچہ اگر اکتسابی سرگرمیوں میں دلچسپی نہیں دکھاتا ہے تو انکے خصوصی ضرودیات کا پتہ لگانے کی کوشش کریں کہ انکے کیا مسائل ہیں ںاسکے لیے انکے والدین بات کریں وغیرہ ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے۔

    ReplyDelete
    Replies

    1. آموزگاروں کو چیزوں کے درمیان تعلق اور قیاسات اخذ کرکے غیر خطی طریقے سے سننے اور سمجھنے کی مہارت پیدا کرنی چاہیے۔ یہاں سننے سے مراد بولی ہوئی زبان کی محض رمز کشائی نہیں بلکہ سمجھ کر سننا ہے۔ کوئی بچہ جو کچھ سنتا ہے اُس سے معنی وضع کرنا ہے۔ اساتذۂ کرام! یاد رکھیں کہ تمام تر آموزش معنی سازی اور زبان کی باریکیوں کو سمجھنا ہے۔ زبان کو مخصوص مقاصد کے لیے استعمال کرنا۔ یہ روایتی سوچ کہ سننا ایک مجہول مہارت/استعداد اب موضوعِ بحث بن گئی ہے کیوں کہ جب ہم کسی دوسرے شخص کی بات یا آڈیو پر کچھ سنتے ہیں تو ہم فعال ہوتے ہیں۔ اسکول میں آموزگاروں کو کلاس روم میں تدریس وآموزش کے نتیجے میں سمجھ کر سننے کی صلاحیتیں پیدا کرنی چاہئیں۔

      Delete


  42. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں

    ReplyDelete
  43. جب بچے اسکول آتے ہیں وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں۔ہمادی ذمہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلیئے لسانی بیداری اور بچونکی واقفیت کو کیسے کام میں لا یا جا ہے۔ بچوں کی ماں قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور انہیں دو سری زبان سے واقفیت کو انے کے لیے اکے پڑھنا چاہیے۔

    ReplyDelete
  44. استاد کی نظرمیں تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، یا لڑکی ہو یا امیر ہو یا غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی
    بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے۔
    از
    محمد علی ازہری
    پی ایس کسمرا کشنی
    مین پوری

    ReplyDelete
  45. भाषा एक दुसरे को परिचित कराता है।

    ReplyDelete
  46. भाषा दो या दो से अधिक लोगों, जगहों से आसानी से जुड़ने तथा समझने की कुंजी है। बच्चों को समझने तथा समझाने में भाषा महत्वूर्ण भूमिका निभाता है।

    ReplyDelete
  47. طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
    فرزانہ خاتون

    ReplyDelete

  48. طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
    نفیس رفیع
    پس نوادہ
    براولی گوپالگنج

    ReplyDelete
  49. روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف، ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچّوں کو درسی کتاب میں دے گۓ کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے۔

    ReplyDelete
  50. کسی بھی استاد کو زبان کی تعلیم دینے کے لیے بچوں کے معشرثی،خاندانی اور ماحولیاتی جانکاری حاصل کرنا نہایت ضروری ہوتا ھے۔

    ReplyDelete
  51. تدریس زبان بچون کے کشیر لسانیات
    اور انکے معاشرتی سماجی واقفیت کا
    ھونا لازمی ھے۔

    ReplyDelete
  52. محمد شمیم اختر سانچپور سا نکھی 10-12-2020 درسی کتاب کے اسباق کو بچوں کی عمر،ان کے رہنے کے ماحول سے سبقت رکھتے ہوئے اس روم کا ماحول تیار کیا جائے گا اسطرح بچوں میں زبان کے اسباق میں دلچسپی پیدا کیا جانا چاہئے۔

    ReplyDelete
  53. جب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے

    REPLY

    Unknown10 December 2020 at 01:16
    استاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے۔

    ReplyDelete
  54. درسی کتابوں کے اسباق سے طلباء کو مربوط کرنے کے لیےطلبا کو اپنے اطراف کے ماحول سے معلومات حاصل کرنے اور ان پر تبصرہ کرنے اور آزادانہ اظہار خیال کرنے کا موقع دینا چاہیےء۔
    حب الوطنی کے گیت، نظمیں اور تقریروں کے ذریعے بچوں میں زبان کی مہارت کو پروان چڑھایا جا سکتا یے۔
    جہاں تک صنف کا تعلق ہے۔ اس میں کوئ بھید بھاؤ نہیں ہو سکتا۔لڑکا۔ لڑکی اپنی ذہنی صلاحیت کو استعمال کرتے ہوئے تعلیمی ترقی کرتے ہیں۔
    اسکے علاوہ خصوصی توجہ اور کمزور نظر والے طلبا کے لیے ابھرے ہوئے چارٹس وغیرہ کے ذریعے تعلیمی دلچسپی پیدا کی جا سکتی ہے۔

    ReplyDelete
  55. MD Mahfooz Hashmi
    U.M.S Urdu Mahuli Haji Tola

    جب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے

    ReplyDelete
  56. Sab bachchon ko equal opportunities di jani chahiye.

    ReplyDelete
  57. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں

    ReplyDelete

  58. بچے جب اسکول اتےھی۔ وہ اپنی زبان کے ساتھ بات چیت کر سکتا ھے۔ ھماری ذمداری ھے کے انکی پھلی زبان کی واقفیت میں مذید تیسری اور دوسری تیسری زبان کی اموزش میں مدد کے لیے کیسانیہ بیداری اور بچوں کی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے۔ بچوں کی ماقبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور انھیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے اگے برھنا چاہیے

    ReplyDelete
  59. کلاس روم میں مختلف قسم کے بچے ہوتے ہیں سبھی کو ساتھ لیکر چلنے میں ہی کامیابی ہوگی اس کے لیے ہمیں بچوں کے گروپ بنا کر بنا کر درسی کتاب سے سکھانے کا عمل کرنا ھوگا کچھ بچے اچھا پڑھتے ہیں کچھ اچھے سے سنے گے پھر لکھنے کا عمل کرایا جائے گا اس طرح بچوں کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے

    ReplyDelete
  60. کلاس روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف، ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچّوں کو درسی کتاب میں دے گۓ کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے۔زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے

    ReplyDelete
  61. विभिन्न संवेदनशील मुद्दों जैसे कि लिंग, पर्यावरण और विशेष जरूरतों वाले बच्चों को पाठ्यपुस्तक में दी गई कहानी या कविता के माध्यम से कक्षा में शामिल किया जा सकता है। कहानी या कविता के माध्यम से, बच्चों को लिंग, पर्यावरण और विशेष आवश्यकताओं के साथ जोड़कर या उनसे जोड़ा जा सकता है।

    ReplyDelete
  62. Eek ustad ki haisiyat se hame Apne class me unki jaruryat ki samajh ke unki kamiyo ki darsi kitab ke Madhya se Pura krenge tasveer .Najam .kahani ke jariye jaruryat ko pura krenge

    ReplyDelete
  63. Class room me mokhtlif kism ke bche hote hai inf mahouliyat or khushishi jrurtoke bcho ko kisi najm ya khani jaroye usme shamil kiyajskta h juban ki amojish me madad ke liye lishani bedari or bchho ki khashiyatko kaise samil kiya jaye

    ReplyDelete
  64. جب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے

    REPLY

    ReplyDelete
  65. :22
    روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف، ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچّوں کو درسی کتاب میں دے گۓ کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے۔

    ReplyDelete
  66. ہمارے اسکول میں طرح طرح کے بچے آتے ہیں اور دو کلاس کا بچہ بہت چھوٹا ہو تا ہے وہ میٹھی زبان کے بآت بہت پسند کرتے ہیں سب سے پہلے ہمیں سب کے ساتھ اچھی طرح با ت کرنا ہے تاکہ اس میں کوئی ہچ کچآہت نا رہے اور درجہ میں خاص طور پر اس کے بیٹھنے پر دھیان دیں گے کے کوئی بچہ مایوس تو نہیں ہے کمزور بچوں کو بھی دیکھ نآہے

    ReplyDelete
  67. Room me mukhtalif hessas masayel jaise sanfmahauliyat aur khsusi jarurton ke bachhon ko drsi kitab mediye gye kisi kahani ke jariye shamil kiya ja skta hai

    ReplyDelete
  68. Room me mukhtalif hessas masayel jaise sanfmahauliyat aur khsusi jarurton ke bachhon ko drsi kitab mediye gye kisi kahani ke jariye shamil kiya ja skta hai

    ReplyDelete
  69. छात्रों के लिए एक शिक्षक को छात्र की सामाजिक, पारिवारिक पृष्ठभूमि के बारे में जानना चाहिए। प्रत्येक छात्र में सीखने की शक्ति होती है। जब किसी शिक्षक को छात्रों की स्थिति के बारे में पता चलता है, तो काम आसान हो जाता है।

    ReplyDelete
  70. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیںہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے

    ReplyDelete
  71. ترسیل و ابلاغ کے لئے سچویشن ایک اہم عنصر ہے۔
    یعنی کلاس روم میں درس و تدریس کے لیے سب سےاہم اور پہلا مسئلہ سچویشن سازی ہے۔
    سچویشن سازی کے ضروری ہے کہ مدرس کی شخصیت پر کشش ہو۔اپنی شخصیت میں کشش پیدا کرنے کے لیے مدرس خوش رو خوش مزاج اور خوش لباس ہو۔اسکی تحریر خوشخط ہو۔
    اگر ایسا ہے تو چھٹی ساتویں اور آٹھویں جماعت کے لئے تختہ سیاہ اور چاک کی ضرورت ہے ۔کٹس کی زیادہ اہمیت نہیں۔
    اقبال کی نظم " ایک مکڑا اور مکھی " کی تدریس کے لیے تختہ سیاہ میں چاک سے مکڑی کے جالے کی تصویر بنانا ہے۔اس کے بیچ میں ایک مکڑا اور الگ سے ایک مکھی بنا دینا ہے بس۔اب مکڑے اور مکھی کی کہانی بتاکر نظم کا متن پڑھ دینا ہے اور بچوں سے پڑھنے کو کہنا ہے۔
    غلطی ہونے پر پہلے بچوں سے سدھارنے کو کہنا ہے۔بچے نہ سکیں تو مدرس حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اصلاح کرد

    ReplyDelete
  72. استادِ کی نظر سے تمام بچّہ برابر ہیں۔اور اُن پر برابر نظر رکھنا چاہئے۔بچّہ اپنی درسی کتابوں میں موجود افا لنو کی نظموں سے سیکھا کرتے ہیں۔

    ReplyDelete
  73. दर्सी किताबों के अस्बाक़ बच्चों की उम्र उनका रहने का माहौल से mutaabiqat और क्लास के माहौल को इस्तेमाल करेंगे इस तरह बच्चों मैं ज़बान के अस्बाक में दिलचस्पी पैदा की जानी चाहिए।

    ReplyDelete
  74. Ustadknjarmatamambchakheaksamankahotahkaahootakapdhnammandemagkatkaatjmee,jajkatphlhmbchkouskmadreejbnmaboolnkebhsaajankarilthphrusabathnaaa.aoraanijanakatamkajankaredath,

    ReplyDelete
  75. All children are equal in the eyes of the teacher. And they should be looked at equally. Children learn from the poems of present in their textbooks.

    ReplyDelete

  76. طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے

    ReplyDelete
  77. छात्रों के लिए एक शिक्षक को छात्र की सामाजिक, पारिवारिक पृष्ठभूमि के बारे में जानना चाहिए। प्रत्येक छात्र में सीखने की शक्ति होती है। जब किसी शिक्षक को छात्रों की स्थिति के बारे में पता चलता है, तो काम आसान हो जाता है। विभिन्न संवेदनशील मुद्दों जैसे कि लिंग, पर्यावरण और विशेष जरूरतों वाले बच्चों को पाठ्यपुस्तक में दी गई कहानी या कविता के माध्यम से कक्षा में शामिल किया जा सकता है। कहानी या कविता के माध्यम से, बच्चों को लिंग, पर्यावरण और विशेष आवश्यकताओं के साथ जोड़कर या उनसे जोड़ा जा सकता है।

    ReplyDelete
  78. طلبہ میں دلچسپی پیدا کرنے اور اسباق کو ذھن نشیں کرانے کے لئے علاقائی سطح کی چیزوں سے مثال دیکر روشناش کرایا جائے. تاکہ ان میں اس پاس کے ماحولیات کو جاننے کی دلچسپی اور خواہنش پیدا ہو.. تدریسی کاموں مے ایسے معاون اشیاؤں کا استعمال کیا جائے جو وہاں کے ماحول سے وابستہ ہو. اسمیں سمعی اور بصری معا ونت کی اشیا, فقرے, لطیفے, کہانی, اشعار وغیرہ وہاں کے ماحول سےوابستہ ہو تاکے بچچے تدریسی کام میں دلچسپی لے سکے اور سبق بخوبی ذھن نشین ہو سکے.
    محمّد ضیاء الرحمان
    مڈل اسکول دھودا
    منی گاچھی
    دربھنگہ

    ReplyDelete
  79. छात्रों के लिए एक शिक्षक को छात्र की सामाजिक, पारिवारिक पृष्ठभूमि के बारे में जानना चाहिए। प्रत्येक छात्र में सीखने की शक्ति होती है। जब किसी शिक्षक को छात्रों की स्थिति के बारे में पता चलता है, तो काम आसान हो जाता है। उसे (शिक्षक को) अच्छे परिणाम मिलते हैं। उर्दू भाषा विषय के रूप में पढ़ा रही है, इसके लिए एक सुखद वातावरण में कड़ी मेहनत की जरूरत है जिसमें एक छात्र जो बिना किसी हिचकिचाहट के अच्छी प्रगति कर सकता है।

    ReplyDelete

  80. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی

    ReplyDelete

  81. طلبا کے لیے ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے

    ReplyDelete

  82. طلبا کے لیے ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے

    ReplyDelete

  83. طلبا کے لیے ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے

    ReplyDelete
  84. कक्षा कक्ष में बच्चों के लिए एक एसा माहौल मुरत्तब करनी चाहिए जिससे बच्चों को अपने घर या आस-पास के माहौल जैसा लगे, ताकि बच्चों को उबाऊ महसूस न हो।

    ReplyDelete
  85. بچوں کو درجہ میں ایسا کھیل ملنا چاہیے جسمیں ہر بچہ مکمای اطمینان اور دلچسپی کے ساتھ پڑھ ا سکے۔اگر اردو زباں کو بچوں کی ماحولیات اور رہن سہن کے ساتھ جوڑ کر پڑھایا جائے تو بچے بڑی دیچپسی سے سیکھتے ہیں ۔ظہیر احمد ،،ساحل، مدرس اردو۔ پی ۔ایس کونڈرا جہانگیر پور بلاک حسا ین ضلع۔ ھاتھ رس یو پی۔

    ReplyDelete
  86. بچوں کو درجہ میں ایسا ماحول ملنا چاہیے جسمیں ہر بچہ مکمل اطمینان شوق اور دلچسپی کے ساتھ سیکھ سکے۔ ظہیر احمد

    ReplyDelete
  87. ایک استاد کے طور پر ہمیں یہ جاننا ضروری ہے
    کہ ہمارے بچے کا معاشرہ سے آتے ہیں اورہم انکے گزشتہ علم کو کس طرح زبان کی مزید تعلیمات سے کئسے جوڑ پاتے ہیں۔

    ReplyDelete

  88. हमारे स्कूल में सभी तरह के बच्चे हैं और कक्षा दो का बच्चा बहुत छोटा है। उन्हें मीठी भाषा में बात करना पसंद है। सबसे पहले हमें अच्छी तरह से बात करनी होगी ताकि उसमें कोई हिचकी न आए। कक्षा में, विशेषकर जब वह बैठा हो, तो वह इस बात पर ध्यान देगा कि कोई भी बच्चा निराश न हो, कमजोर बच्चे भी न हों।

    ReplyDelete
  89. में किसी के साथ संवाद कर सकते हैं। हमारी जिम्मेदारी है कि हम उनकी पहली भाषा के ज्ञान को बेहतर बनाने में मदद करें और दूसरी या तीसरी भाषा सीखने में उनकी मदद करने के लिए भाषा जागरूकता और बचकाना परिचितता का उपयोग करें। उनके पिछले ज्ञान के आधार पर उनके ज्ञान को मजबूत करने और उन्हें दूसरी भाषा से

    परिचित कराने के लिए उत्तर दें ।

    ReplyDelete
  90. Ek muallim hoe ki shakl me ye janna zaruri hai ki talibe ilm ka talluq kis muashire v mahaol se hai iske sath sath khusoosi zarurat vale bachon ko unki zarurat ko dhyan me rakhkar sikhana chahiye

    ReplyDelete
  91. کلاس روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف ,ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچوں کو درس کتاب میں دیے گئے کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے اتنا ہی نہی کلاس روم میں ایک معلم کے لئے ایسے بہت سارے مواقع ہیں جب وہ سبق کو دلچسپ اور پرُ اثر بنانے کے لئے مختلف طریقوںکا استمال کرتا ہے ان میں خاص طور پر نظم خوانی,رول پلے, گروپ ورک ,بحث و مباحثہ ,تقریری اور خصوصی ضروریات کو باہم مربوط کیا جا سکتا یے.ْ. محمد قاسم انصاری. پرائمری اسکول نگداہاں کنیہ. بلک اریے راج ,ضلع مشرقی چمپارن صوبہ بہار

    ReplyDelete
  92. جب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّوں کی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا
    چاہیے

    ReplyDelete
  93. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں ۔

    ReplyDelete

  94. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں

    ReplyDelete
  95. 22
    روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف، ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچّوں کو درسی کتاب میں دے گۓ کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے۔

    ReplyDelete
  96. Darsi kitabon se hame class room ki mahauliyat or zaruriyat ke bare me pta chalta hai ki bachho ko child friendly mahaul dena zaruri hai tabhi bachhe khud ko khul Ker samne layenge .jis se hame unki quality ki pta chal payega....

    ReplyDelete
  97. ایک معلم اپنے کلاس روم میں مختلف خاندان سے اے ہوے لرکا, لڑکی, امیر, غریب اور معزو بچچو کو اس طرح آپس میں جور کر پڑھائین کہ ان میں سے کسی کو احساس کمتری نہ ہو

    ReplyDelete
  98. ایک معلم اپنے کلاس روم میں مختلف خاندان سے اے ہوے لرکا, لڑکی, امیر, غریب اور معزو بچچو کو اس طرح آپس میں جور کر پڑھائین کہ ان میں سے کسی کو احساس کمتری نہ ہو

    ReplyDelete
  99. As language teachers we should know how to make use of the linguistic awareness and knowledge of children to enhance the learning of the first language further and to support second and third language Learning.

    ReplyDelete

  100. طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے

    ReplyDelete
  101. ایک معلم اپنے کلاس روم میں مختلف خاندان سے آئے ہوئے لڑکا ،لڑکی،امیر،غریب اور معذور بچوں کو آپس میں جوڑ کر اس طرح پڑھائیں کہ ان میں سے کسی کو احساس کمتری نہ ہو،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ReplyDelete
  102. As language teachers, we should know how to make use of the linguistic awareness and knowledge of children to enhance the learning of the first language further and to support second and third language learning.

    ReplyDelete
  103. As language teachers, we should know how to make use of the linguistic awareness and knowledge of children to enhance the learning of the first language further and to support second and third language learning.

    ReplyDelete
  104. ایک معلم اپنے کلاس روم میں مختلف خاندان سے آئے ہوئے لڑکا ،لڑکی،امیر،غریب اور معذور بچوں کو آپس میں جوڑ کر اس طرح پڑھائیں کہ ان میں سے کسی کو احساس کمتری نہ ہو،۔۔۔۔۔

    ReplyDelete
  105. کسی بھی استاد کو زبان کی تعلیم دینے کے لیے بچوں کے معشرثی،خاندانی اور ماحولیاتی جانکاری حاصل کرنا نہایت ضروری ہوتا ھے۔

    ReplyDelete
  106. کتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے

    ReplyDelete
  107. جب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے

    ReplyDelete
  108. طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتا ہے

    ReplyDelete
  109. طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتا ہے

    ReplyDelete
  110. Darsi kitabo ke lsbaab bachcho ki unke rahne ka mahoul ke mutabik or class ke mahoul ke istemaal karrnge iss tarah se bachcho me zabaan ke lsbaaq me dilchaspi ki jani chahie

    ReplyDelete
  111. Farsi kitabon se bachchon ko mahol aur achchi Fiza me taleemi sargarmiyan Graham krenge ki unke darmiyan koi haqtalfi na ho

    ReplyDelete
  112. درسی کتاب میں شامل اصناف سخن کو اس طرح ترتیب دیں گے کہ ماحولیات اور بچوں کی خصوصی ضروریات کے درمیان تال میل پیدا ہوزبان دانی کی کتاب میں شامل تہوارات عظیم شخصیت قومی مسائل یکجہتی سماجی مسائل پر مبنی اسباق کو شامل کریں اور اسے ادب کی شکل ۔
    میں پیش کریں نیشنل اردو ہائی سکول کلیان

    ReplyDelete
  113. درسی کتاب میں شامل اصناف سخن کو اس طرح ترتیب دیں گے کہ ماحولیات اور بچوں کی خصوصی ضروریات کے درمیان تال میل پیدا ہوزبان دانی کی کتاب میں شامل تہوارات عظیم شخصیت قومی مسائل یکجہتی سماجی مسائل پر مبنی اسباق کو شامل کریں اور اسے ادب کی شکل ۔
    میں پیش کریں نیشنل اردو ہائی سکول کلیان

    ReplyDelete
  114. درسی کتاب میں شامل اصناف سخن کو اس طرح ترتیب دیں گے کہ ماحولیات اور بچوں کی خصوصی ضروریات کے درمیان تال میل پیدا ہوزبان دانی کی کتاب میں شامل تہوارات عظیم شخصیت قومی مسائل یکجہتی سماجی مسائل پر مبنی اسباق کو شامل کریں اور اسے ادب کی شکل ۔
    میں پیش کریں نیشنل اردو ہائی سکول کلیان

    ReplyDelete
  115. محمد عرفان قمر
    مڈل اسکول بھلوا ۔ ۲
    زبانوں کی تدریسیات کے درمیان کلاس روم میں صنف ، ماحولیات اور خصوصی ضروریات کو اس طرح ترتیب دیں گے کے بچوں سے جڑی ھوءی صنف جو ہر بچوں میں الگ الگ ہوتی ہے ۔ کوئی جلدی سیکھتا ہے۔ کچھ بچے دیر سے سیکھتے ہیں۔ ساتھ ساتھ ساتھ وہ الگ ماحول سے آتے ہیں۔ان کی زبانی الگ ہو سکتی ہیں۔ان کا پہلا دوسرا اور تیسرا زبان الگ ہو سکتا ہے۔ وہ لڑکا یا لڑکی ہو سکتی ہے۔ ان تمام نقتوں کو نظر ثانی کرتے ہوئے کلاس روم کے مرحلہ کو مکمل ۔کریں گے ۔ ان کے الگ الگ ضرورت ہوسکتی ہیں ان کی ضرورت کے مطابق ان کے مسئلے کا حل کیا جائے کریں گے۔
    ماحولیات اور بچوں کی خصوصی ضروریات کے درمیان تال میل پیدا ہوزبان دانی کی کتاب میں شامل تہوارات عظیم شخصیت قومی مسائل یکجہتی سماجی مسائل پر مبنی اسباق کو شامل کریں گے ۔
    Mohammad Irfan Quamer
    Middle School Bhalua-ll
    Belaganj , Gaya , Bihar.

    ReplyDelete

  116. کلاس روم میں مختلف حساس مسائل جیسے صنف ,ماحولیات اور خصوصی ضرورتوں کے بچوں کو درس کتاب میں دیے گئے کسی کہانی یا نظم کے ذریعے شامل کیا جا سکتا ہے اتنا ہی نہی کلاس روم میں ایک معلم کے لئے ایسے بہت سارے مواقع ہیں جب وہ سبق کو دلچسپ اور پرُ اثر بنانے کے لئے مختلف طریقوںکا استمال کرتا ہے ان میں خاص طور پر نظم خوانی,رول پلے, گروپ ورک ,بحث و مباحثہ ,تقریری اور خصوصی ضروریات کو باہم مربوط کیا جا سکتا یے.ْ.

    ReplyDelete
  117. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں

    ReplyDelete
  118. استاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے۔

    ReplyDelete
  119. December 2020 at 18:13
    کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی

    ReplyDelete
  120. بچے اپنے والدین،پاس پڑوس اور ماحول سے ایک مستقل زبان سیکھ کر آتے ہیں۔
    وہ اپنے ساتھ معلومات کا ایک بڑا ذخیرہ لیکر آتے ہیں
    اُن بچوں کی تعلیم انکی اپنی ہی مادری زبان میں انکے اپنے ہی ماحول میں بکھرے اشیاء اور حالات و کیفیات پر مشتمل مواد کے توسط سے دی جانی چاہیے۔
    درجہ میں حصول تعلم زبان کے لیے ماحول سازگار اور پر کیف و پرلطف بنانا چاہیے، تاکہ طالب علم آزادی کے ساتھ زبان کی تعلیم کا اکتساب کر سکے۔
    معلم بچوں کے معین و مددگار کے طور پر فقط رہنمائی فرمائینگے۔
    بچے انکی رہنمائی میں پرواز کرتے رہینگے۔
    مادری زبان کے توسط سے دوسری اور تیسری زبان کی تعلیم کا اکتساب آسان ہو جاتا ہے۔

    ReplyDelete

  121. درسی کتابوں کے اسباب بچوں کی عمر،انکا رہنے کا ماحول کے مطابق اور کلاس کے ماحول کو استعمال کرینگے اس طرح بچوں میں زبان کے اسباق میں دلچسپی کی جانی چاہئے

    REPLY

    ReplyDelete
  122. Bachhon mein mahholiyat see khud seekhte hai Hame behtareen mahol fraham karne ki jarurat jai

    ReplyDelete
  123. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں

    ReplyDelete
  124. ZAHEDA BEGUM GOVT URDU HPS HUNASAGI (DIST : YADGIR )
    STATE : KARNATAKA
    MODULE NO 11 &
    ACTIVITY NO : 6
    language learning is a natural phenomena learns by a child before coming to school .the child even also from the environment with observation it develops the requirement & necessaries of things of life's . so that it's co -relation between of it.

    ReplyDelete

  125. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کیی طرف توجہ دے

    ReplyDelete

  126. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں

    ReplyDelete

  127. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کیی طرف توجہ دے

    ReplyDelete
  128. Darsi kitab me Tulba keliye samaj aur maholiyat se mutallaq bayan kiya jaye,aur in ki bina per sargarmiyan ka ehtimam kiya jana chahiye

    ReplyDelete
  129. Zaban aisa marhala hai jisme bachha khud mahol se sikhe, aur baccha jo mahol se sikha hai usi hisab se uski amozish ho. Madaris me munasib mahol bnakar zaban ki tadrees ko asan bnaya ja sakta hai.

    ReplyDelete
  130. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں

    ReplyDelete
  131. Kisi bhi usthad ko zhaban ki talim dene ke liye bachob ko masharathi khandani our maholiyathi jankari hasil karna bahuth zoruri ho tha hai. Zab Bache school ko ate hai
    Wo apni madri zaban ke sari batchit kar sakthe hai osthad ko tulba ki padai ke bare me pata chal jatha hai tho usthad ko results nikalne me asani hoti hai. Bache apne waledin pas pados our mahol se ek musthakil zaban sik kar athe hai.madari zaban ke sath hee dusre our tesree zaban ko talim ka iktsab asan ho jatha hai

    ReplyDelete
  132. زبان کا استاد کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی جماعت کے تمام بچوں کا جائزہ لیں اور ان کے معاشرہ اور وہاں کے ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے بچوں کو بنا کسی بھی دباؤ گے انہیں کی مادری زبان کو استعمال کرتے ہوئے کتاب کی زبان کو پڑھائی اور انہیں زیادہ حوصلہ افزائی کریں تاکہ وہ اپنی مادری زبان کو اپنے علاقائی زبان سے ہٹ کر کتابیں زبان سے جوڑ کر اور زیادہ سیکھ سکیں سکیں۔

    ReplyDelete
  133. ماڈیول 11 سرگرمی نمبر 6 کی وضاحت میں علم وہ ہے جو سب کی پرواہ کیے بغیر آپ نے درس و تدریس ایس کے عمل کو انجام دے ہر طالبعلم کی احتساب کی صلاحیت مختلف ہوتی ہے آزاد کئے بغیر اپنا احتساب کا عمل مکمل کرے

    ReplyDelete

  134. استاد کی نظرمیں تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، یا لڑکی ہو یا امیر ہو یا غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی
    بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے۔

    ReplyDelete
  135. زبان ک استاد ہونے ساتھ ہمیں یہ بات اچھے سے معلوم ھونا چاہیئے کلاس کے ماحول کے ساتھ کیسے ملانا ھے

    ReplyDelete


  136. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں

    ReplyDelete
  137. छात्रों के लिए एक शिक्षक को छात्र की सामाजिक, पारिवारिक पृष्ठभूमि के बारे में जानना चाहिए। प्रत्येक छात्र में सीखने की शक्ति होती है। जब किसी शिक्षक को छात्रों की स्थिति के बारे में पता चलता है, तो काम आसान हो जाता है। विभिन्न संवेदनशील मुद्दों जैसे कि लिंग, पर्यावरण और विशेष जरूरतों वाले बच्चों को पाठ्यपुस्तक में दी गई कहानी या कविता के माध्यम से कक्षा में शामिल किया जा सकता है। कहानी या कविता के माध्यम से, बच्चों को लिंग, पर्यावरण और विशेष आवश्यकताओं के साथ जोड़कर या उनसे जोड़ा जा सकता है।

    ReplyDelete
  138. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں ۔

    ReplyDelete
  139. Being a teacher we have to give equal attention to both boys and girls .for special need children also by their capacity we can teach equally.

    ReplyDelete
  140. مدرسوں کو آنے والے بچے الگ الگ ماحول سے آتے ہیں استاد کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ بغیر صنف ذات طبقہ کے اور بلا کسی معذوری کا اختلاف کرتے ہوئے مساوی تعلیم کا مواقع فراہم کرہن۔

    ReplyDelete

  141. زبان ک استاد ہونے ساتھ ہمیں یہ بات اچھے سے معلوم ھونا چاہیئے کلاس کے ماحول کے ساتھ کیسے ملانا ھے۔

    ReplyDelete

  142. مدرسوں کو آنے والے بچے الگ الگ ماحول سے آتے ہیں استاد کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ بغیر صنف ذات طبقہ کے اور بلا کسی معذوری کا اختلاف کرتے ہوئے مساوی تعلیم کا مواقع فراہم کرہن۔

    ReplyDelete
  143. Har bachhe ko equal opportunities Deni chahiyen

    ReplyDelete
  144. اپنے بچوں کے ساتھ برابری کا سلوک صنف اور جنس کے اعتبار سے کسی اعتبار کی بھی دباؤ نہ کرنا

    ReplyDelete
  145. دور حاضر میں ترقی کی بنیاد مساواتی تعلیم پر ہے۔ درسی کتاب ہمارے لئے مستند رہبر کا درجہ رکھتی ہے۔ نصابی اسباق کے پیش نظر کھیل کی ترغیب ہم جماعتی کارکردگی کا استعمال بہتر نتائج فراہم کرسکتا ہے

    ReplyDelete

  146. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں ۔

    ReplyDelete
  147. کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے

    ReplyDelete
  148. As alanguage teacher we should know how to make use of linguistic awareness and knowledge of the children to enhance the learning as a teacher we should know about the student background a family every student has different talents and different power of learning as a language teacher work hard and provide pleasant learning environment in which student can enjoy without hesitation can make the student effective learner SAJEEDA BEGUM
    VAIJAKUR

    ReplyDelete
  149. छात्रों के लिए एक शिक्षक को छात्र की सामाजिक, पारिवारिक पृष्ठभूमि के बारे में जानना चाहिए। प्रत्येक छात्र में सीखने की शक्ति होती है। जब किसी शिक्षक को छात्रों की स्थिति के बारे में पता चलता है, तो काम आसान हो जाता है।

    ReplyDelete

  150. مدرسوں کو آنے والے بچے الگ الگ ماحول سے آتے ہیں استاد کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ بغیر صنف ذات طبقہ کے اور بلا کسی معذوری کا اختلاف کرتے ہوئے مساوی تعلیم کا مواقع فراہم کرہن۔

    ReplyDelete
  151. جب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے

    ReplyDelete
  152. زبان ک استاد ہونے ساتھ ہمیں یہ بات اچھے سے معلوم ھونا چاہیئے کلاس کے ماحول کے ساتھ کیسے ملانا ھے

    ReplyDelete

  153. استاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے

    ReplyDelete
  154. As a teacher, we should promote multilingualism as it enhances the knowledge as well as develops skill in children, besides promoting primary language, we should motivate children to create interests in other languages ​​too.

    ReplyDelete

  155. استاد بعد اپنی درسی کتابوں سے سے بچوں کو کو سب ٹھیک ٹھاک سے بڑھائیں گے گے جا استاد کا درجہ ماں باپ سے بڑھ کر ہوتا ہے ہے کیوں کی استاد بچوں کو زندگی سے جھڑنے کی صلاحیت دیتے ہیں ہیں اور مستقبل میں میں تیاری کا سبب بنتے ہیں جن سے بچے تے اپنی زندگی کو کامیابی کی طرف ملتے ہیں اس لئے استاد کا بہت بڑا رول ہوتا ہے

    ReplyDelete
  156. کوئی زبان سیکھنے میں تفظیات سکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل سے زبان کے نصایات تحریر کی مختلف شکلوں کا نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں ان میں کہانیاں لوک کتھاءش گانے ڈراموں کی تلخیصات خود نوشت سونچی تحریری نظمیں اور متن خوانی کا موثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں شامل ہیں اس سے بچوں اپنی زبان کا مہارتوں اعمال اور ماحولیات جیسے سرکاروں کے حساسیت لانےمی مدد ملتی ہے اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے گے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک آسانی سے تفہیم پیدا کر سکتے ہیں

    ReplyDelete
  157. محکمہ سوشل اسٹڈیز ماحولیات کے مسائل سے متعلق ہدایات فراہم کرتا ہے۔ جسمانی ، معاشی ، ثقافتی ، شہری ، سیاسی ، تاریخی اور
    ماحولیاتی جغرافیہ سے متعلق تصورات کے مطالعہ کے ذریعہ طلباء مقامی ، علاقائی اور عالمی ترازو پر قدرتی ماحول کے ساتھ معاشرے کے باہمی تعامل کی بنیادی تفہیم تیار کرتے ہیں۔ اس طرح کے مطالعے کی مثالوں میں گلوبل وارمنگ ، قطبی خطے ، ری سائیکلنگ ، توانائی کی کھپت ، ایٹمی ڈمپ سائٹس ، بارش کے جنگلات کی کمی ، "گرین" اقدامات ، چین میں آلودگی ، بھارت کا "سبز
    ** انقلاب" وغیرہ شامل ہیں۔
    طالب علم تفتیش کرے گا اور سمجھے گا کہ ماحول پودوں اور جانوروں کے تنوع کی حمایت کرتا ہے جو محدود وسائل کا اشتراک
    ** کرتے ہیں۔ کلیدی تصورات شامل ہیں

    پانی سے متعلق ماحول (تالاب ، مارش لینڈ ، دلدل ، ندی ، ندی ، اور سمندر کے ماحول)؛
    خشک زمین کے ماحول (صحرا ، گھاس کا میدان ، بارش اور جنگل کے ماحول)؛ اور
    ** آبادی اور برادری





    اور برادری

    ReplyDelete
  158. طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے
    فرزانہ

    ReplyDelete
  159. :13
    کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں

    ReplyDelete
  160. For students a teacher should know about social,family background of the student. Every student has different power of learning.when a teacher comes to know about the students status,hi work becomes easy.he (the teacher) gets good result. Urdu is teaching as a language subject ,it's need hard work in a pleasant environment in which a student which ha no hesitation can make good progress. Thanks

    ReplyDelete
  161. زبان کا استاد ہونے کے ساتھ ہمیں یہ بات اچھی طرح معلوم ہونا چاہئے گلاس کے ماحول کے ساتھ کسیے ملانا ہے

    ReplyDelete
  162. جب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے

    ReplyDelete
  163. زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیںجب بچے اسکول آتے ہیں_وہ اپنی زبان سے کسی کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں _ہماری ذمّہ داری ہے کہ انکی پہلی زبان کی واقفیت میں مزید بہتری اور دوسری،تیسری زبان کی آموزش میں مدد کیلئے لسانی بیداری اور بچّونکی واقفیت کو کیسے کام میں لایا جائے_بچّوں کی ما قبل کی علم کی بنیاد پر انکی واقفیت کو مستحکم کرنا اور اُنہیں دوسری زبان سے واقفیت کرانے کے لیے آگے بڑھنا چاہیے

    ReplyDelete
  164. طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہ

    ReplyDelete

  165. طلبا کے ل ایک استاد کو طالب علم کے معاشرتی ، خاندانی پس منظر کے بارے میں جاننا چاہئے۔ ہر طالب علم میں سیکھنے کی طاقت مختلف ہوتی ہے۔ جب کسی استاد کو طلبا کی حیثیت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے تو ، ہائے کام آسان ہوجاتا ہے۔ (اساتذہ) کو اچھ resultا نتیجہ ملتا ہے۔ اردو زبان کے مضمون کی حیثیت سے تعلیم دے رہی ہے اس کو خوشگوار ماحول میں سخت محنت کی ضرورت ہے جس میں کوئی طالب علم اچھی پیشرفت نہیں کرسکتاهہے

    ReplyDelete

  166. دور حاضر میں ترقی کی بنیاد مساواتی تعلیم پر ہے درسی کتب ہمارے لئے مستند رہبر ہوتی ہیں نصابی اسباق کے پیش نظر کھیل کی ترکیب ہم جماعتی (सामूहिक)
    کارکردگی کا استعمال بہتر نتائج فراہم کرسکتا

    ReplyDelete

  167. کوئی زبان سیکھنے میں لفظیات سیکھنا ایک ابتدائی مرحلہ اور طول حیاتی عمل ہے۔ زبان کے نصابات تحریر کی مختلف شکلوں کے نمائندہ اقتباسات پر مشتمل ہیں۔ ان میں کہانیا، لوک کتھاءیی، گانے، ڈراموں کی تلخیصات، خود نوشت، سونحی تحریری، نظمیں اور متن خوانی کا موءثر تجربہ فراہم کرنے والی معلوماتی اور وضاحتیں متون سامل ہیں۔ اس سے بچو، کو اپنی زبان کا مہارتوں کی تقویت،اقدار کے فروغِ اور لنفی، مساوات شمویتی اعمال اور ماحولیات جیسے سروکاروں کے تءیس حساسیت لانے میں مدد ملتی ہے۔ اور بچوں کو ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دے سکتے ہیں

    ReplyDelete
  168. Kalas k sustad ho ne k sat hame a bat achi tarha malum honi chaheya kals k mahol ko kaise milana chahiye.

    ReplyDelete
  169. Talba maholiyat se khud sikhte hain humein behtarin mahol faraham karne ki zarurat hai.

    ReplyDelete
  170. School mai bahter mahol banane ke liye tulba ko juban ke saath saath maholiyat ka illam dena chahiye taki tulba ass pass ke mahol se mutaasir hote hai.

    ReplyDelete
  171. Talba ko zaban ki sahi malumat mahol se hoti hai

    ReplyDelete
  172. استاد کی نظر سے تمام بچے برابر ہیں ، چاہے لڑکا ہو ، لڑکی ہو یا امیر اور غریب کا بچہ ، لہذا صنف کی بنیاد پر ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون کم سیکھ سکتا ہے اور کون زیادہ سیکھ سکتا ہے۔ ہمیں سب کے ساتھ یکساں سلوک کرنا چاہئے اور اس کی ترغیب دینی چاہئے کہ سب آگے بڑھ سکتے ۔جہاں تک خصوصی ضرورتوں کا تعلق ہے ، طلباء کو بحیثیت استاد سخت محنت کرنی ہوگی۔ صنف ، ماحولیاتی اور خصوصی ضروریات جیسے متعدد حساس مسائل کی نصابی کتب کی مدد سے معذور بچے اپنی زبانوں کے ذریعے ہر ایک مسئلے پر آسانی سے تفہیم پیدا کرسکتے ہیں۔ ثقافتی تفہیم کسی بھی کام کو آسان بنا سکتا ہے

    ReplyDelete
  173. نصابی کتابوں میں ایسی لسانی سرگرمیوں کا شامل کیا جانا ضروری ہےجس سے طلباء کی زبان دانی بہتر ہو

    ReplyDelete
  174. ایک معلم اپنے جماعت میں مختلف معاشروں سے اے بھون کو جارہے کہ وہ امیر ہو یا عربی یا معذور سب کو ملا کر پڑھایا اور ان میں کسی کو احساس کمتری نہ ہو

    ReplyDelete
  175. Class room me bachou ko bhot sari activities tyar kr k sikhana chahiye

    ReplyDelete
  176. As being a teacher we should
    Promote multi lingualism as
    it enhances the know ledge as well as develops. Skill in chlidren besides promoting primary language we should motivate children to create interests in other languages too. (W*s) cmy

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

मॉड्यूल 3 - गतिविधि 2: स्वास्थ्य संबंधित गतिविधियाँ

मॉड्यूल 2 - गतिविधि 2 : व्यक्तिगत-सामाजिक गुणों को समझना

Module 6- Activity 4: The Memory Lane